26 فروری ، 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت میں امریکی صدر کی ایک بار پھر کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش نے بھارتی بیانیے کی نفی کر دی ہے۔
گزشتہ روز نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دونوں ممالک کے وزرائے اعظم (عمران خان اور نریندر مودی) سے اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک میں ثالثی کے لیے جو بھی مدد فراہم کر سکا کروں گا۔
مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بھی مدد یا ثالثی جو ہو سکا کروں گا، پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کام کر رہا ہے، کشمیر بہت سے لوگوں کے لیے طویل عرصے سے حلق کا کانٹا بنا ہوا ہے، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ اس سلسلے میں کیا کر سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے بھارتی بیانیے کی نفی ہو گئی ہے کہ کشمیر اُن کا اندرونی مسئلہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرمپ نے بن کہے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی، امریکی صدر کا بیان پاک امریکا تعلقات میں بہتری کا عکاس ہے۔
افغان امن سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا طالبان امن معاہدے میں سہولت کاری کی ہے، معاہدے پر 29 فروری کو دستخط ہوں گے۔