پاکستان
Time 28 فروری ، 2020

ایران سے واپس آنے والے زائرین کو ایک ہفتے قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ

فائل فوٹو

تفتان: حکومت نے ایران سے واپس آنے والے زائرین کو ایک ہفتہ تک قرنطینہ میں زیرنگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے  صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بلوچستان کے ضلع تفتان اور دالبندین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے وزیراعلیٰ جام کمال سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعلیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایاکہ تفتان میں رکے ہوئے وہ زائرین جو ایران جانا چاہتے تھے، انہوں نے رضاکارانہ طور پر واپس آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جن کی تعداد 273 ہے۔

معاون خصوصی اور وزیراعلیٰ کی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ان زائرین کو سیکیورٹی اور سفری سہولیات فراہم کرکے فوری طور پر کوئٹہ لایا جائے گا۔

ملاقات میں طے کیا گیا کہ تفتان میں پاکستان ہاؤس میں ہنگامی بنیادوں پر قرنطینہ اور آئیسولیشن وارڈ قائم کیا جائے گا اور زائرین کو ایک ایک ہزار کی تعداد میں روزانہ اسکریننگ کے بعد وطن واپس لایا جائے گا جب کہ زائرین کو ایک ہفتہ تک قرنطینہ میں زیرنگرانی رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ اور معاون خصوصی نے فیصلہ کیا کہ وائرس کی علامات پائے جانے والے شخص کو مزید تشخیص کے لیے آئسولیشن وارڈ میں رکھا جائے گا اور کوئٹہ میں حال ہی میں قائم کی گئی لیبارٹری میں ان کے نمونے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

اس موقع  پر وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے تفتان میں قرنطینہ اور تفتان اور دالبندین میں آئسولیشن وارڈ کے قیام کے لیے فوری طور پر 200  ملین روپے جاری کردیئے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ  کوئٹہ میں کورونا وائرس کی تشخیص کی جدید لیبارٹری قائم کردی گئی ہے جو کل سے فعال ہوجائے گی، لیبارٹری میں روزانہ کی بنیاد پر 100 ٹیسٹ کیے جاسکیں گے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایران کی وزارت صحت نے پاکستان واپس آنے والے زائرین کے ٹیسٹ، اسکریننگ کرنے اور انہیں وہاں ایک ہفتہ تک زیرنگرانی رکھنے کی پیشکش کی ہے، پیشکش کا تفصیلی جائزہ لے کر اس حوالے سے زائرین کے مفاد کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :