02 مارچ ، 2020
لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید ٹیم کی مسلسل ہار پر پھٹ پڑے۔
پی ایس ایل 5 میں لاہور قلندرز کو اپنے شہر میں میچز کھیلنے کا موقع ملا لیکن لاہور قلندرز کی ٹیم اب تک وننگ ٹریک پر نہیں آسکی، ملتان سلطانز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی سے اب تک لاہور قلندرز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، لاہور قلندرز کی ٹیم اپنا چوتھا میچ کل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے خلاف کھیلے گی۔
اسی ضمن میں لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید کو اس وقت کڑی تنقید کا سامنا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ عاقب جاوید میں حکمت عملی بنانے کا فقدان ہے جب کہ وہ ٹیم کے لیے اچھے فیصلے نہیں کر پا رہے۔
لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پانچویں ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی مسلسل تین میچوں میں ہار کی وجہ بتا دی۔
کوچ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ہم باہر بیٹھ کر فیصلے کر سکتے ہیں کہ کس کو کھلانا ہے، اندر فیصلے کھلاڑیوں نے کرنا ہیں، انہیں اسکور بورڈ پر دیکھنا ہے اور اس کے مطابق بیٹسمینوں اور بولروں کو پلان کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی انڈر 15 ٹیم نہیں کہ اس کو اسکرپٹ لکھ کر دے دیں اور اندر جا کر پڑھنا شروع کر دیں، یہ سب پروفیشنل ہیں، گیم کو جانتے ہیں، انہیں علم ہے کیا کرنا ہے، ان کے پاس کھیلنے کا 10 سے 15 برس کا تجربہ ہے، ان کے ساتھ اب ہم گراؤنڈ کے اندر نہیں جا سکتے اور نہ انہیں ڈکٹیٹ کر سکتے ہیں۔
ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ فیصلوں کو لے کر باہر بیٹھ کر باتیں کی جا رہی ہیں، فیصلے سوچ سمجھ کر کیے جاتے ہیں کوئی ایک فیصلہ نہیں کرتا، جب کوئی اچھا کھیل جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ کیا فیصلہ کیا ہے اور جب کوئی برا کھیل جائے تو کہتے ہیں کہ یہ کیا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بیٹنگ آرڈر میں پرومٹ کریں وہ چل جائے تو واہ واہ فلاپ ہو جائے تو تنقید شروع ہوجاتی ہے، سہیل اختر نے اسلام آباد کے خلاف میچ میں خود کہا کہ اوپر بیٹنگ کرتا ہوں تاکہ رنز ہو ں کیونکہ اس سے پہلے کے میچز میں وہ ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر رنز کر رہے تھے وہ ردہم میں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلئیر ڈویلپمنٹ پروگرام پر سارا سال کام کیا جاتا ہے، ان کھلاڑیوں کو موقع بھی ملنا چاہیئے۔
ہیڈ کوچ نے کہا ہک پلان تو پہلے بن چکا ہوتا ہے، بیٹنگ کے دوران تو کپتان کے کرنے کے لیے کچھ فیصلہ نہیں ہوتے، فیلڈنگ میں اس نے اوورز کی تقسیم کرنا ہوتی ہے وہ اکیلا صحرا میں کھڑا نہیں ہوتا اس کے ارد گرد محمد حفیظ، کرس لین اور ڈیوڈ ویزے جیسے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں جو کہ خود بھی کپتان رہ چکے ہوتے ہیں، وہ ان سے پوچھتا بھی ہے اور وہ کھلاڑی بتاتے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں کپتانی میں کیا جھول آگیا، جب جیت نہ رہے ہوں تو پھر ہارنے کی وجہ تلاش کی جاتی ہے تو ایک وجہ کپتان کو قرار دے دیا جاتا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، وجہ صرف یہی ہے کہ بیٹسمین رنز نہیں کر رہے۔
عاقب جاوید نے ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پاس ٹاپ 8 بیٹسمین ہیں، صرف سہیل اختر نے 50 کے قریب میچز کھیلے ہوں گے باقی سب کھلاڑی نے 200 سے 250 تک میچز کھیلے ہوئے ہیں، سب تجربہ کار کھلاڑی ہیں، جب آپ اسکور نہیں کریں گے تو دفاع کیا کریں گے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ میچز میں آغاز اچھا ملا، جب آغاز اچھا ملا تو مڈل آرڈر بیٹسمینوں نے مومنٹم کو برقرار نہ رکھا، جب مزید آگے لے کر چلنا پڑتا ہے تو بیٹسمین آوٹ ہونا شروع ہو جاتے ہیں، ٹاپ آرڈر کو ہر میچ میں رنز کرنا ہوں گے، ٹاپ آرڈر میں ایک دو ببیٹسمین 70، 80 رنز کریں گے تو آپ 180 سے زائد رنز بنانے میں کامیاب ہوں گے، بیٹنگ کا کلک کرنا بہت ضروری ہے۔