26 اگست ، 2012
اسلام آباد … وقت کم اور مقابلہ سخت، وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں حتمی فیصلہ صدر آصف زرداری کی اتحادیوں کے اجلاس میں مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے پاس سپریم کورٹ میں پیش ہونے کیلئے دن نہیں گھنٹے رہ گئے ہیں اورالٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ صدر آصف زرداری نے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کیلئے ایک اجلاس طلب کر رکھا ہے، اجلاس میں حکومت اپنا موٴقف بیان کرے گی، ساتھ ہی اتحادی بھی اپنی پٹاری میں جمع سوالات کھول کر رکھ دیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ ق، عوامی نیشنل پارٹی، فنکشنل لیگ اور فاٹا کا پارلیمانی گروپ کہنے کو تو حکومت کے اتحادی ہیں لیکن ساتھ ہی کئی اہم امور پر اپنا اپنا واضح اور الگ موٴقف بھی رکھتے ہیں۔ وزیراعظم سپریم کورٹ میں پیش ہوں یا نہ ہوں، ذرائع کے مطابق اس بارے میں متحدہ قومی موومنٹ اور فنکشنل لیگ کا موٴقف ہاں میں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کا جواب ناں ہے اور ق لیگ کی قیادت 2 حصوں میں تقسیم نظر آتی ہے۔ دور کیوں جائیں خود پیپلز پارٹی کے سرکردہ لیڈر بھی پیش ہونے اور نہ ہونے پر اپنا اپنا موٴقف رکھتے ہیں۔اپنے پارٹی رہنماوٴں پر صدر زرداری سبقت لے کر اپنا فیصلہ صادر کردیں گے۔ صدر صاحب اپنے اتحادیوں کے موٴقف کو کس حد تک تسلیم کریں گے، اگر اتحادیوں کی اکثریت یہ کہتی ہے کہ وزیر اعظم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے پیش ہوجائیں اور اداروں کے درمیان تصادم سے گریز کیا جائے، تو کیا صدر اکثریتی فیصلے کا احترام کرکے وزیر اعظم کو عدالت جانے کا کہیں گے ۔ اگر فیصلہ کیا جاتا ہے کہ راجا صاحب عدالت جائیں گے تو وزیراعظم پیش ہو کر عدالت کو کیا نوید دیں گے، کیا خط لکھنے سے متعلق بات کریں گے یا نئی کہانی سامنے لائیں گے ۔ حکومت 2008ء میں سوئس حکام کو لکھے گئے ملک قیوم خط کو واپس لینے اور کیسز کھولنے کے حوالے سے کچھ نہ لکھنے کا بھی کہہ سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل عدالت میں آئین کے آرٹیکل 248 ون کی تشریح کی استدعا بھی کرسکتے ہیں کہ وزیر اعظم سرکاری امور کی انجام دہی میں کیے گئے اقدامات پر کسی بھی عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں۔ عدالت میں کل این آر او عملدرآمد کیس کا مقدمہ لگا ہوا ہے۔ اٹارنی جنرل کی استدعا مان لی جائے گی یا نہیں یہ عدالت کی کارروائی پر منحصر ہے۔ وزیر اعظم کے پیش نہ ہونے کی صورت میں خود پیپلز پارٹی میں کئی نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ کیا پیپلز پارٹی آئندہ ہونے انتخابات سے پہلے ایک اور وزیراعظم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔ ہو نہ ہو پیپلز پارٹی عبوری حکومت کی مدت میں بھی نہیں چاہے گی کہ سوئس حکام کو کوئی خط لکھا جائے۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی خود تو عدالت میں پیش ہوگئے مگر راجا صاحب کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ عدالت نہ جائیں، پہلے جا کر دیکھ لیا اور اب نہ جاکر دیکھتے ہیں۔