ٹرانسپورٹ کیوں نہیں دیتے؟ رکشے ہی چلادیں، چیف جسٹس میئر اسلام آباد پر برہم

سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور میئر اسلام آباد پر شہر میں ناکافی سہولیات اور  بدانتظامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد آئی نائن انڈسٹریل ایریا میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد والوں کو ٹرانسپورٹ کیوں نہیں دیتے؟ کچھ نہیں کرنا توکم ازکم رکشے ہی چلادیں تاکہ خواتین محفوظ سفرکرسکیں، سڑکوں سے نکل کر اسکائی اور انڈر گراؤنڈ ٹرین کی طرف آئیں۔

اس پر پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کا کہنا تھا کہ سارا مسئلہ فنڈز کا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال (مئیر بننے کے بعد) آپ کی پارٹی کی حکومت رہی تب آپ نےکیا کرلیا؟ آپ صرف پارٹی کا جھنڈا اٹھا کرچل رہے ہیں۔

میئر اسلام آباد نے کہا کہ اختیارات دیں، 3 ماہ میں شہر ٹھیک نہ کیا توالٹا لٹکا دیں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بہت بڑا چیلنج دے رہے ہیں، ملک بھر میں بلدیاتی اختیارات کا سنگین مسئلہ ہے اور آرٹیکل 140 اے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،بلدیاتی اختیارات کا رونا صرف اسلام آباد کا ہی نہیں پورے ملک کا ہے۔

'کیا پورے اسلام آباد کو صنعتی زون بنانا چاہتے ہیں؟ '

اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد سے استفسار کیا کہ اسلام آباد شہر کو اتنا پھیلایا کیوں جا رہا ہے؟ کیا پورے اسلام آباد کو صنعتی زون بنانا چاہتے ہیں؟ کیا ماسٹر پلان میں صنعتی زون تھا؟

چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ سیکٹر آئی 9 اور آئی 10 کے صنعتی زون ماسٹر پلان میں شامل ہیں، اسٹیل کی 12 صنعتوں میں سے چھ چل رہی ہیں۔

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ایسی صنعتوں کو نہ چلائیں جو شہر آلودہ کریں، سی ڈی اے اقدامات کا رزلٹ نظر آنا چاہیے، یقینی بنایا جائے انڈسٹریل ایریا میں ماحولیاتی آلودگی کیخلاف قوانین پر عمل ہوگا۔

سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر اسٹون کرشنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں فوری طور پر کرشنگ روکنے کے لیے اقدامات کریں، جہاں کرشنگ ہوئی ہے وہاں پر شجرکاری یقینی بنائی جائے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :