’تعلیمی اداروں کی تعطیلات سے متعلق فیصلہ ایک دو دن میں کرلیں گے‘

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہےکہ سندھ میں اسکولوں سمیت تمام تعلیمی اداروں کی چھٹیوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ ایک دو دن میں کرلیں گے۔

جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ جب سے پہلا کیس کراچی میں رپورٹ ہوا اس وقت ہم نے 9 آئسولیشن سینٹر اور 144 بستروں پر مشتمل اسپتال بنالیا تھا، 26 فروری کو پہلا کیس کراچی میں رپورٹ ہوا اس سے قبل شمالی علاقے میں سامنے آیا تھا جو رپورٹ نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس وقت ٹوٹل سندھ میں 15 کیسز ہیں جن میں سے 8 عراق، شام اور دوحہ سے کراچی آئے جب کہ ایک شخص شاید ایران گیا تھا جس کے حوالے سے کچھ حتمی نہیں کہہ سکتا۔

ہمارے تمام کیسز باہر سے رپورٹ ہوئے ہیں: وزیراعلیٰ سندھ

مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس 4 کیس ایران کی نسبت ہیں جن میں سے 3 کیس زیادہ تشویشناک ہیں جن کی ٹریول ہسٹری لندن اور دبئی کی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ جیسے ہی ہمیں 26 تاریخ کو کیس کا پتا چلا تو امیگیریشن سے رابطہ کیا، ہمیں بتایا گیا کہ ٹوٹل ایران سے 13836 لوگ آئے تھے جن میں سے 2355 سندھ کے رہائشی تھی اور باقی دیگر علاقوں کے تھے، سندھ حکومت نے ان تمام لوگوں سے فوری رابطہ کیا اور 3 دن میں سب کو کور کرکے انہیں خود ساختہ قرنطینہ میں رکھا، جن جن کو علامات تھیں ان کے ٹیسٹ کیے، اس وقت تک 200 افراد کے ٹیسٹ کرچکے ہیں جن میں سے 15 مثبت آئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہمارے پاس تمام کیسز باہر سے ہیں، ان کیسز میں ایک بھی ایسا کیس نہیں جو کسی متاثرہ شخص سے دوسرے کو لگا ہو، متاثرہ افراد کی ٹریول ہسٹری باہر کی ہے، سیکنڈری کنٹیکٹ والوں کے ٹیسٹ منفی ہیں۔

ائیرپورٹس پر جس لیول سے چیکنگ چاہ رہے تھے وہ نہیں ہورہی: مراد علی شاہ

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے رابطے کی کوشش کی تھی، ان کے معاون خصوصی ظفر مرزا کے ساتھ کچھ روز قبل کانفرنس کال ہوئی جس میں انہیں کہا ہےکہ ائیرپورٹس اور بارڈر پر قرنطینہ سینٹر بنائیں، ہم جس لیول سے چیکنگ چاہ رہے تھے وہ نہیں ہورہی، امیگیریشن آفیسر کے ساتھ ایک ڈاکٹر بٹھانے کا کہا ہےکہ تاکہ مسافروں کو چیک کیا جائے۔

مراد علی شاہ نے انکشاف کیا کہ کراچی میں متاثرہ افراد کا ائیرپورٹ پر پتا نہیں چلا سب سے ہم نے خود رابطہ کیا، ہم 14 روز کے قرنطینہ میں رکھے گئے ایک ایک شخص سے رابطہ کرتے ہیں اور علامات پوچھتے ہیں۔

14 روز میں بیرون ملک سفر کرنیوالے  میچ دیکھنے نہ آئیں: وزیراعلیٰ کی اپیل

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی میں پی ایس ایل سے متعلق کچھ تجاویز دی ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کو مکمل احتیاطی سامان دیں گے جب کہ عوام سے اپیل کرتے ہیں اگر کسی نے 14 روز میں بیرون ملک سفر کیا تو وہ میچ گھر پر بیٹھ کر دیکھیں اور کسی کو علامات ہیں تو وہ میچ دیکھنے نہ آئے، ہم نے گراؤنڈ میں سینیٹائزر، ماسک رکھنے اور ایک سیٹ کے فاصلے سے بیٹھنے کی تجویز دی ہے۔

ان کا کہنا تھا اب تک کوئی پینک صورتحال نہیں، لوگ سمجھتے ہیں سندھ حکومت کچھ چھپا رہی ہے، ایک آپشن یہ بھی ہے کہ سب کو گھر بیٹھنے کا بول دیں لیکن اس سے خوف پیدا ہوگا۔

فی الحال میٹرک کے امتحانات وقت پر ہوں گے: مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ جن کو آئسولیشن میں رکھا ان سب کی حالت بہتر ہے، اس وقت حالات بالکل خراب ہیں، اسکولوں کے حوالے سے فیصلہ آئندہ ایک دو روز میں تمام چیزوں کو مد نظر رکھ کر کریں گے، اگر کسی بچے کو علامات ہیں تو اسے اسکول نہ بھیجیں اور اگر کسی بچے کی ٹریول ہسٹری باہر کی ہے تو وہ بھی اسکول نہ آئے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ فی الحال میٹرک کے امتحانات بھی وقت پر ہوں گے۔

پاکستان میں مجموعی کیسز کی تعداد 19 

صوبہ سندھ میں کورونا کے مزید دو اور کوئٹہ میں ایک کیس سامنے آیا جس کے بعد پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 19 ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں زیر علاج 2 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔مزید پڑھیں۔۔

کراچی میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کی سفارش

گزشتہ روز صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی شریک ہوئے، اجلاس میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا اور اس دوران بعض اہم فیصلے بھی کیے گئے۔

محکمہ صحت نے ائیرپورٹ پورٹ پر ہیلتھ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے کراچی آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جائے گی۔

اس کے علاوہ تمام نجی و سرکاری اسپتالوں میں فرنٹ لائن ڈیسک بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرنٹ لائن ڈیسک کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں عوامی اجتماعات نہ کرانے سے متعلق ایڈوائزری جاری کی جائے گی جب کہ پی ایس ایل کی طرز پر ہونے والے عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

 ملک کے تمام داخلی راستوں پر اسکریننگ جاری

حفاظتی اقدامات کے تحت ملک کے تمام داخلی راستوں پرکورونا وائرس کے خطرے کے باعث اسکریننگ جاری ہے جس کے لیے خصوصی مشینیں لگائی گئی ہیں، اسکریننگ میں جسم کے درجہ حرارت اور کیس ہسٹری کے مطابق مشتبہ قرار دیا جاتا ہے۔

انٹرنیشنل ائیرپورٹس اور بارڈرز پر ہر آنے والے مسافر کو محکمہ صحت کے 3 سے 4 ماہرین بھی چیک کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ داخلی راستوں پر وزارت صحت اور این آئی ایچ سے تربیت یافتہ عملہ تعینات ہے۔

واضح رہے کہ 167 زائرین اپنے گھروں پر قرنطینہ میں ہیں، قرنطینہ میں موجود 25 زائرین اپنی آئیسولیشن کی مدت 11 مارچ کو مکمل کریں گے ،34 زائرین 12 مارچ کو، 66زائرین 13 مارچ کو اپنی آئیسولیشن کی مدت مکمل کریں گے۔ مزید پڑھیں۔۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :