گلگت بلتستان میں کورونا کے ایک اور کیس کی تصدیق، پاکستان میں تعداد 20 ہوگئی

گلگت بلتستان سے کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں  کیسز کی مجموعی تعداد 20 ہوگئی۔

 ترجمان گلگت بلتستان حکومت  فیض اللہ فراق نے علاقے میں کورونا وائرس کے ایک اورکیس کی تصدیق کی۔

ترجمان نے بتایا کہ اسکردو سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ لڑکے میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، متاثرہ مریض سٹی اسپتال اسکردو کے آئیسولشن وارڈ میں زیرعلاج ہے جب کہ مزید 8 مشتبہ کیسز کے نمونے تصدیق کے لیے اسلام آباد بھیجے گئے ہیں۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 130 آئسولیشن وارڈز قائم کئے گئے ہیں اور اسکردو اسپتال میں 7 کمرے کورونا کے لیے مختص ہیں۔

پاکستان میں اب تک سندھ سے 15، اسلام آباد اور گلگت بلتستان سے 2،2 جب کہ کوئٹہ سے ایک کیسز سامنے آچکا ہے۔ اس طرح ملک میں اب کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 20 ہوگئی ہے۔



کراچی میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کی سفارش

گزشتہ روز صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت سندھ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام بھی شریک ہوئے، اجلاس میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا اور اس دوران بعض اہم فیصلے بھی کیے گئے۔ 

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں عوامی اجتماعات نہ کرانے سے متعلق ایڈوائزری جاری کی جائے گی جب کہ پی ایس ایل کی طرز پر ہونے والے عوامی اجتماعات پر بھی پابندی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ مزید پڑھیں۔۔

 ملک کے تمام داخلی راستوں پر اسکریننگ جاری

حفاظتی اقدامات کے تحت ملک کے تمام داخلی راستوں پرکورونا وائرس کے خطرے کے باعث اسکریننگ جاری ہے جس کے لیے خصوصی مشینیں لگائی گئی ہیں، اسکریننگ میں جسم کے درجہ حرارت اور کیس ہسٹری کے مطابق مشتبہ قرار دیا جاتا ہے۔

انٹرنیشنل ائیرپورٹس اور بارڈرز پر ہر آنے والے مسافر کو محکمہ صحت کے 3 سے 4 ماہرین بھی چیک کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ داخلی راستوں پر وزارت صحت اور این آئی ایچ سے تربیت یافتہ عملہ تعینات ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :