' ٹیسٹ سے منع کرنے کا مطلب ہے حکومت کے پاس کورونا سے نمٹنے کی تیاری نہیں'

کورونا وائرس کےبڑھتے مریضوں کی تعداد بتارہی ہے کہ معاملہ دنوں سے اب لمحوں کی شکل اختیار کرچکا ہے،شہباز شریف ،فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کورونا وائرس اور ملکی معیشت کے بڑھتے خطرات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا اور معیشت کا خطرہ ملکی سلامتی اور عوام کی بقاءکے لیے سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا کےٹیسٹ سے منع کرنے کا مطلب ہے حکومت کے پاس کورونا سے نمٹنے کی تیاری نہیں،کوئی بھی ذی شعور اور ذی ہوش شخص ٹیسٹ نہ کرانے کی بات نہیں کرسکتا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگرعلامات پرٹیسٹ نہ کرایا جائے تو ابتدائی مرحلے پر اس وباءکو کیسے روکا جائے گا؟حکمرانوں کا معیشت اور کورونا کے مقابلے کے لیے ایک ہی انداز اور رویہ ہے، اسپتالوں میں انتظامات پورے ہوتے تو عمران خان ٹیسٹ نہ کرانے کی بات نہ کرتے۔

ن لیگ کے صدر کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کےبڑھتے مریضوں کی تعداد بتارہی ہے کہ معاملہ دنوں سے اب لمحوں کی شکل اختیار کرچکا ہے،چھپانے سے حقائق بدلیں گے اور نہ ہی حالات تبدیل ہوں گے۔

انہوں نے تفتان سے زائرین کو بھجوانے کے معاملے کی تحقیقات کرانے کا مطابلہ کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کو مناسب طبی اور رہائشی انتظامات کیوں نہیں دیے گئے؟شہریوں کو ایک ہی جگہ بھیڑ بکریوں کی طرح رکھنا انتہائی قابل مذمت ہے۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تفتان میں جو خیمہ بستی بنائی گئی اس سے حکومتی سنجیدگی اور اہلیت کا پتہ چل گیا، قیمتی وقت تیزی سے ضائع ہورہا ہے گزر گیا تو پھر پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معیشت میں بھی حکومت کا رویہ ویسا ہی ہے جیسا کورونا سے نمٹنے کے لیے ہے، 0.75 فیصد شرح سود میں کمی ناکافی اور کاروباری برادری سے مذاق ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں شرح سود ساڑھے 6 فیصد تھی جب کہ اس وقت شرح سود 12.50 فیصد ہے جو معیشت کے لیے زہر قاتل ہے۔

'معیشت اور کورونا کیلئے حکومتی رویہ خودکشی کے مترادف ہے'

ان کا کہنا تھا کہ معیشت اور کورونا کے لیے حکومتی رویہ خودکشی کے مترادف ہے، قوم سے اپیل ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنا ، اپنے گھر والوں اور اردگرد کا خیال رکھیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ بیرون ملک سے آنے والے افراد سے احتیاط کرنی ہے، وہ لوگ خود کو کچھ دن اکیلا رکھیں اور دو ہفتوں میں واضح ہوجائے گا کہ انہیں کورونا ہے یا نہیں، زکام اور کھانسی پرغیر ضروری ٹیسٹ کرانے سے اجتناب برتیں، زیادہ بہتر ہے کہ گھر میں رہیں اور آرام کریں۔

واضح رہے کہ سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں مزید کیسز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 304 ہو گئی ہے۔

مزید خبریں :