18 مارچ ، 2020
پاکستان میں کورونا وائرس سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ آج کورونا وائرس کے مزید 67 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 304 ہو گئی ہے۔
آج سندھ میں 36، گلگت بلتستان میں 10، پنجاب اوربلوچستان میں 7، 7 جبکہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا میں 3، 3 اور آزاد کشمیر میں ایک کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق ہوئی۔
خیبرپختونخوا کے وزیرصحت تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ مردان سے تعلق رکھنے والا ایک مریض انتقال کرگیا ہے تاہم اس کے علاوہ انہوں نے مریض کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
بعد ازاں دوسری ٹوئٹ میں صوبائی وزیر صحت نے صوبے میں کورونا وائرس سے دوسری ہلاکت کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں زیرعلاج ہنگو کا 36 سالہ رہائشی جاں بحق ہوگیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق مریض عبد الفتح کو گزشتہ رات تشویشناک حالت میں لیڈی ریڈنگ اسپتال لایا گیا جہاں مریض کی کورونا وائرس کی رپورٹ مثبت آئی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ جاں بحق شہری عبدالفتح چند روز قبل دبئی سے وطن واپس آیا تھا۔ مزید پڑھیں۔۔
اس سے قبل گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے متاثر مریض کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھیں تاہم وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 19 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 208 ہوگئی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق سکھر میں موجود زائرین میں سے 50 فیصد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور وہاں کورونا سے متاثرہ 151 افراد موجود ہیں۔
سکھر کے قرنطینہ مرکز کے علاوہ کراچی سمیت سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 57 ہوگئی ہے جن میں سے 56 کا تعلق کراچی اور ایک مریض حیدرآباد سے ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں 1874 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جب کہ نجی ہسپتالوں میں 702مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کیے گئے،سکھر سے 303 نمونے ٹیسٹ کے لئے بھیجے گئے تھے جن میں سے میں سے 151 افراد کے ٹیسٹ کلیئر اور 151 میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ ایک مریض کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ ٹیسٹنگ کی گنجائش ایک ہفتے میں 800 تک بڑھائیں جس پر انڈس اسپتال حکام نے یقین دہانی کرائی کہ ہفتے کے اندر گنجائش بڑھادی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے حکام کو ہدایت کی کہ تفتان سے آنے والی بسوں کو جراثیم کش اسپرے کر کے واپس بھیجاجائے۔
ڈی سی مظفر گڑھ امجید شعیب نے رجب طیب اردگان اسپتال میں زیر علاج 7 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ اسپتال میں کورونا متاثرہ افراد کے لیے 62 بیڈز مختص ہے۔
پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 33 ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ڈی جی خان کے قرنطینہ مرکز میں 20 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
عثمان بزدار کے مطابق اس کے علاوہ لاہور میں کورونا وائرس کے 6، ملتان میں 5 اور گجرات میں 2 مریض زیر علاج ہیں جنہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ صوبے میں تین اسپتال کورونا سے متعلق مختص کردیے ہیں، تفتان میں کیمپ بنانے یا بلوچستان حکومت کو سہولت دینے پر بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کےسرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں رات 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،شاپنگ مالزاور ریسٹورنٹ بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم دواؤں کی دکانیں کھلی رہیں گی ۔
ڈی سی بونیر محمد خالد خان کا کہنا ہے کہ ضلع بونیر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا ہے۔
محمد خالد خان کا بتانا ہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ شخص کو ڈگر اسپتال آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات سے آیا تھا۔
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مزید 10 کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وہاں متاثرہ افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
اسلام آباد میں 3 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے کیسز کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آئے جن کی تصدیق چید سیکرٹری بلوچستان نے بھی کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں مزید7 کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد مہلک وائرس کے مریضوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر کا بتانا ہے کہ میر پور آئسولیشن وارڈ میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔
ڈی سی میر پور کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص 14 دن قبل ایران سے تفتان آیا تھا، متاثرہ شخص کو 4 دن سے میر پور آئسولیشن وارڈ میں رکھا ہواتھا۔
سندھ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبائی حکومت شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات کو 15 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی گزشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کورونا وائرس پھیلے گا لیکن گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکومت کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں عوام کے ساتھ ہیں۔ مزید پڑھیں۔۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان علماء کونسل نے جمعے کے خطبے سے اردو بیان ختم کرنے اور مختصر عربی خطبہ پڑھنے کا فتویٰ بھی جاری کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی امام مساجد سے فرض نمازیں مختصر کرنے کی درخواست کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔