سکھر قرنطینہ مرکز میں احتجاج کی وجہ سے 28 افراد میں کورونا وائرس منتقل

21 مارچ کو زائرین نے احتجاج کیا تھا اور اس احتجاج میں کورونا وائرس سے متاثرہ اور غیر متاثرہ زائرین سب ایک ساتھ جمع تھے— فوٹو: اسکرین گریب

سکھر میں تفتان سے لائے گئے زائرین کیلئے بنائے گئے قرنطینہ مرکز میں احتجاج کی وجہ سے 28 افراد میں کورونا وائرس منتقل ہوگیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عدنان رشیدکے مطابق ایران سے تفتان پہنچنے والے سندھ سے تعلق رکھنے والے زائرین کو سکھر میں قرنطینہ مرکز میں رکھا گیا ہے۔

جن لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے انہیں صحت مند افراد سے علیحدہ رکھا گیا ہے تاہم 21 مارچ کو وہاں موجود زائرین نے سہولیات کی عدم دستیابی کیخلاف احتجاج کیا تھا اور اس احتجاج میں کورونا وائرس سے متاثرہ اور غیر متاثرہ زائرین سب ایک ساتھ جمع تھے جس کی وجہ سے وائرس غیر متاثرہ افراد میں منتقل ہوگیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دوبارہ ٹیسٹ کرنے پر 28 افراد کی رپورٹس مثبت آئیں حالانکہ پہلے ان میں وائرس موجود نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے 202 افراد کا دوبارہ کورونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ ایران کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر میں چھٹے نمبر پر ہے اور وہاں 29 ہزار سے زائد افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ایران میں کورونا وائرس کے باعث 2 ہزار 389 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ عالمی ذرائع ابلاغ میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرہ کیسز کی تعداد 1400 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سے بڑی تعداد ان افراد کی ہے جو ایران سے زیارتوں کے بعد واپس آئے ہیں۔

مزید خبریں :