کراچی میں لاک ڈاؤن کے باعث بیروزگاری سے تنگ ماہی گیروں کا احتجاج

کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں لاک ڈاؤن سے بیروزگار ماہی گیروں نے مظاہرہ کیا اور احتجاجاً مین روڈ  بلاک کردی۔

 ابراہیم حیدری میں غریب نواز محلے کے مکین کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ ایک ہفتے سے بیروزگاری کے سبب اپنے بھوک اور بدحالی سے نڈھال بچوں سمیت گھروں سے نکل آئے اور  مین روڈ پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کردیا۔

مظاہرین کا کہنا تھاکہ وہ ماہی گیر ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سمندر سے مچھلی کا شکارکرکے گزر بسر کرتے ہیں لیکن حکومت سندھ نے شکار پر پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث وہ گذشتہ ایک ہفتے سے بیروزگار  ہیں۔

ماہی گیروں کا کہنا تھا کہ ان کے گھروں میں کھانے کو کچھ نہیں ہے اور بچے بھوک کا شکار ہیں۔

 ان کا مزید کہناتھا کہ روزگار نہ ہونے کی صورت میں حکومتی سطح پر کسی بھی قسم کی مالی و معاشی مدد نہیں کی گئی اور کورونا وائرس کے دوران علاقے سے کوئی بھی منتخب نمائندہ بھی ان کی مدد کو نہیں پہنچا۔

خیال رہے کہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 502 ہوگئی ہے جن میں سے 3 مریض جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔

سندھ حکومت نے کورونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے 23 مارچ سے 15 روز کے لیے لاک ڈاؤن کررکھا ہے۔

صوبے میں کریانے، سبزی، گوشت، پھل اور ڈیری کی دکانیں کھولنے کی اجازت ہے جب کہ صرف وہی فیکٹریاں جہاں دوائیں اور کھانے پینے سے متعلق سامان تیار ہوتا ہے صرف وہی کام کرسکتی ہیں۔

محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے میں شام 5 سےصبح 8 بجے تک کھانے پینے کی اشیا اور پرچون کی دکانیں بھی  بند کرنے کا حکم ہے تاہم اسپتالوں کے قریب واقع میڈیکل اسٹورز کو ہی کھلنے کی اجازت ہے۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق  اس دوران کسی کو بھی سڑک پرآنے کی اجازت نہیں ہے، صرف طبی ضرورت پر مریض کو اسپتال لے جایا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :