جانیے، کیا کورونا کے مریض روزے رکھتے سکتے ہیں؟

کورونا وائرس میں مبتلا ایسے مریض جو ذیابیطس کا شکار ہیں وہ بھی اپنے معالجین کے مشورے سے روزے رکھ سکتے ہیں،فوٹو:فائل

کورونا وائرس سے متاثرہ ایسے مریض جن میں کسی طرح کی علامات ظاہر نہیں ہوئی ہیں لیکن ان کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور وہ اپنے گھروں پر سیلف آئیسولیشن (خود ساختہ تنہائی) میں ہیں وہ رمضان کے روزے رکھ سکتے ہیں۔

کورونا وائرس میں مبتلا ایسے مریض جو ذیابیطس (شوگر)کا شکار ہیں وہ بھی اپنے معالجین کے مشورے سے روزے رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں اپنے معالج سے رابطے میں رہنا چاہیے اور افطار کے بعد زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔

 ذیابیطس کے مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کے خطرات اتنے ہی ہیں جتنے عام مریضوں کو لیکن اگر کوئی ذیابیطس کا مریض کورونا وائرس سے متاثر ہوجائے تو اس کی بیماری انتہائی شدید نوعیت کی ہوتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے اتوار کے روز چھٹی عالمی ذیابیطس اور رمضان آن لائن کانفرنس کے اختتامی دن مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیابٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی نے کیا تھا اور اس کانفرنس سے پاکستان سمیت امریکا، برطانیہ اور مشرق وسطی سمیت دنیا کے کئی ممالک کے ماہرین نے خطاب کیا اور اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔

سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے پوری دنیا میں دکھائی جانے والی آن لائن کانفرنس کو پوری دنیا میں موجود ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور ماہرین سے اپنے سوالات بھی پوچھے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامور عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اس دفعہ ماہ رمضان کا مقدس مہینہ ایسے وقت میں آرہا ہے جب کہ پوری دنیا ایک عالمی وباکی لپیٹ میں ہے اور مسلمان اس شش و پنج میں مبتلا ہیں کہ رمضان کے روزوں کے حوالے سے وہ کیا حکمت عملی اپنائیں۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ مسلمان روزے داروں میں لاکھوں ایسے لوگ بھی ہیں جو مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جن میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر،موٹاپے اور دل کی بیماریاں شامل ہیں اور ایسے مریض چاہتے ہیں کہ علماء اور ڈاکٹر ان کی رہنمائی فرمائیں۔ 

حتمی رائے ماہرین صحت ہی دے سکتے ہیں:مفتی تقی عثمانی

ان کا کہنا تھا کہ کہ ایک طبقہ یہ کہتا ہے کہ مریضوں کو روزے نہیں رکھنے چاہئیں جب کہ دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن اس حوالے سے حتمی رائے ماہرین صحت ہی دے سکتے ہیں اور انہیں چاہیے کہ تمام امراض میں مبتلا لوگوں کی رہنمائی کریں تاکہ وہ رمضان کے روزے روزے رکھ سکیں خاص طور پر ایسے وقت میں جب کہ پوری دنیا ایک عالمی وبا سے نمٹ رہی ہے۔

معروف ماہر امراض ذیابیطس اور انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریقہ ریجن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ کہ ان کا ادارہ ذیابیطس اور رمضان کے حوالے سے گزشتہ کئی سالوں سے ایسی کانفرنسز منعقد کر رہا ہے جن کا مقصد یہ ہے کہ عالمی ماہرین کی مدد سے مسلمان مریضوں کو رمضان کے روزے رکھنے میں مدد فراہم کر سکیں خاص طور پر ایسے لوگوں کو جو کہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں اور وہ ماہ مقدس میں رمضان کے روزے اور عبادات سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ کیونکہ اس سال کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہیں اس لیے ان کے ادارے نے اپنی ہیلپ لائن 0334-3330909 کو معلومات کی فراہمی کے لیے 24 گھنٹے مختص کر دیا ہے اور ذیابیطس سمیت دیگر امراض میں مبتلا مریض اس ہیلپ لائن کے ذریعے ماہرین سے مشورہ کرکے نہایت آسانی سے روزے رکھ سکتے ہیں۔

معروف ماہر ذیابیطس ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ کورونا کے متاثرہ زیادہ تر مریضوں کا دمہ اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت ہوتی ہے اس کے علاوہ انہیں اور کوئی مشکل نہیں ہوتی، ایسے مریض روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں اپنے معالج سے رابطہ رکھنا چاہیئے ۔

'کورونا میں مبتلا ذیابیطس کے مریض بھی روزہ رکھ سکتے ہیں'

ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہورہا ہے ایسے میں کوویڈ 19 کے سیکڑوں مریض ہیں جن کی علامات ظاہر نہیں ہیں وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن ان کے لیے ضروری ہے کہ خود کو الگ تھلگ رکھیں یہاں تک کہ اگر وہ ذیابیطس کے مریض ہیں تو بھی روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں اپنی ذیابیطس کو دوائیوں یا انسولین سے  کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ ذیابیطس یا کسی بھی دوسری بیماری میں مبتلا افراد کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان نہیں ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں کے ساتھ ساتھ وہ افراد جو موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، دل اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا ہیں ایسے مریضوں کے لیے کورونا وائرس خطرناک یا جان لیوا ہو سکتا ہے اگر یہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے میل جول یا رابطہ رکھتے ہیں۔

معروف نیورولوجسٹ اور پاکستان انٹرنیشنل نیورو سائنس سوسائٹی کے صدر پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ روزہ نہ صرف مدافعتی نظام کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ فالج سمیت مختلف اعصابی بیماریوں کی روک تھام میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے، انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ ذہنی، جسمانی اور روحانی فوائد سمیٹیں۔

'بیماروں کے لیے معالج سے مشورہ ضروری ہے'

ممتاز مذہبی اسکالر مفتی نجیب خان نے کہا کہ روزہ ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے ان لوگوں کے جو شدید بیمار ہیں اور جو سفر میں ہیں لیکن بیماروں کے لیے ان کے معالج کا مشورہ ضروری ہے کہ وہ روزہ رکھے یا نہیں۔

 مفتی نجیب نے مزید کہا کہ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خون کا عطیہ ، انسولین انجیکشن دینے ، بلڈ شوگر کی جانچ کرنے یا خالص آکسیجن حاصل کرنا روزے کے دوران جائز ہے اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

مزید خبریں :