22 اپریل ، 2020
ملک بھر کے ڈاکٹرز نے حکومت سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور علماء سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) ، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ( پیما)، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) اور دیگر ڈاکٹر تنظیموں کے نمائندہ ڈاکٹروں نے کراچی میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نرم ہوتے ہی کورونا کے مریض بڑھنے لگے، جتنے ڈیڑھ ماہ میں نہیں آئے، اس سے دُگنے کیسز 5 دنوں میں آگئے، اگر مریضوں کی تعداد ایسے ہی بڑھی تو اسپتال کم پڑ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جو لاک ڈاؤن کیا گیا وہ ایک مذاق تھا، لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے، ڈاکٹرز پریشان ہیں کہ 2 دن بعد کیا ہوگا لہٰذا لاک ڈاؤن ملک گیر اور سخت کیا جائے۔
ڈاکٹروں نے کاروباری اور تاجر برادری سے بھی تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 2 ماہ میں بھوک سے کوئی نہیں مرا، کورونا سے 200 جان سے چلے گئے، ہم نے بھی اپنے کلینکس بند کیے ہوئے ہیں، کاروباری برادری مزید کچھ ہفتے مشکلات کا سامنا کرے۔
ڈاکٹروں نے مزید کہا کہ مجمع مارکیٹ میں ہو، دکانوں میں ہو یا کسی ہال میں یا مسجد میں، اسے روکنا ہوگا، رمضان المبارک میں تراویح کی نماز گھر پر پڑھی جائے۔
ڈاکٹرز نے علماء سے اپیل کی کہ انسانی جان سب سے زیادہ قیمتی ہے لہٰذا علماء عوام کو مسجدوں میں جمع نہ ہونے دیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ضروری اشیاء رکھنے والی دکانوں کے علاوہ ڈپارٹمنٹل اسٹورز، دکانیں اور شاپنگ سینٹرز بند رکھے جائیں، معاشرہ کے مخیر لوگ اور غیرسرکاری تنظیمیں مستحقین تک کھانا پہنچائیں اوران کا خیال رکھیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں مہلک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں مہلک وائرس کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن بھی جاری ہے جس سے معاشی سرگرمیاں مانند پڑگئی ہیں جبکہ حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کچھ صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ رمضان المبارک کے مہینے میں مساجد میں نماز تراویح کی بھی اجازت دی گئی ہے اور اس کیلئے 20 نکاتی فارمولا بھی طے کیا گیا ہے۔
یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ سندھ حکومت 15 رمضان سے شاپنگ کیلئے مارکیٹیں بھی کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے اور دیگر کاروبار کھولنے کیلئے بھی فارمولا طے کیا جارہا ہے۔