پاکستان
Time 23 اپریل ، 2020

'خدا نہ کرے وہ وقت آئے کہ ہمیں سڑکوں پر علاج کرنا پڑے'

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں،خدا نہ کرے وہ وقت آئے کہ ہمیں سڑکوں پرعلاج کرنا پڑے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد ہزاروں سے بہت زیادہ ہے، ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھے گی تو کورونا کیسز مزید سامنے آئیں گے۔

ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا تھا کہ آئندہ دو سے چار ہفتے پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں، خدارا ہمیں یورپ جیسی صورتحال کی طرف نہ لے جائیں، حکومت کو سعودی عرب اور ترکی جیسے اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن مؤثر ہونا چاہیے،کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جس سے یہ آفت مزید بڑھ جائے، ہم نے ٹھوس فیصلے نہ کیے تو امریکا اور یورپ جیساحال ہوگا، ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جس سے پچھتانا پڑے۔

پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر اشرف نظامی کا کہنا تھا کہ مساجد سے متعلق جو ایس او پیز بنائے گئے وہ قابل عمل نہیں، تراویح اور نماز مساجد میں نہیں ہونی چاہیے، نمازیوں کے درمیان 6،6 فٹ کا فاصلہ رکھنا قابل عمل نہیں، حکومت کو اپنی رِٹ قائم کرتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے بھی درخواست ہے کہ مسئلے کا نوٹس لیں، زندگی رہے گی تو زندگی کا کارخانہ چلے گا، ہر مذہب سے وابستہ پاکستانی سے اپیل ہے کہ احتیاط کی جائے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں بھی ڈاکٹر تنظیموں نے  حکومت سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور علماء سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

'جو لاک ڈاؤن کیا گیا وہ ایک مذاق تھا'

 ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ملک میں جو لاک ڈاؤن کیا گیا وہ ایک مذاق تھا، لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔

ڈاکٹروں نے کاروباری اور تاجر برادری سے بھی تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ 2 ماہ میں بھوک سے کوئی نہیں مرا، کورونا سے 200 جان سے چلے گئے، ہم نے بھی اپنے کلینکس بند کیے ہوئے ہیں، کاروباری برادری مزید کچھ ہفتے مشکلات کا سامنا کرے۔ 

اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سابق ترجمان شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا  کہ سندھ حکومت خود کورونا پرسیاست سے تھک گئی ہے  اس لیے اس نے اب ڈاکٹروں کو آگے کر دیا ہے۔

 پاکستان میں کورونا وائرس سے10 ہزار 927 افراد متاثر 

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے10 ہزار 927 افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 230 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

ملک میں مہلک وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن بھی جاری ہے تاہم حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کچھ صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی ہے جب کہ رمضان میں مساجد میں نماز تراویح کی بھی اجازت دی گئی ہے اور اس کے لیے احتیاطی تدابیر پر مشتمل 20 نکاتی فارمولا بھی طے کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :