24 اپریل ، 2020
سندھ اور پنجاب کے بعد اب خیبر پختونخوا میں بھی ڈاکٹروں نے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے اور حقیقی لاک ڈاؤن کے نفاذ کی اپیل کردی۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے پریس کلب میں ڈاکٹروں کی تنظیموں کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں کئی عہدیداروں نے شرکت کی۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مارکیٹیں کھلنے سے صورتحال بدتر ہوسکتی ہے، لاک ڈاؤن میں نرمی وائرس کے پھیلنے کا سبب بن رہی ہے اور اسپتالوں کو حفاظی سامان اور وینٹیلیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔
ڈاکٹرز نے بتایا کہ گزشتہ 4 دنوں میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا، صوبے میں 30 سے زائد ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور نرسز کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
سینئر ڈاکٹر عمر ایوب کا کورونا صورتحال کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کورونا ٹیسٹنگ کی صلاحیت کم ہے اور حالات مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں، موسم بدلنے سے یہ وائرس ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے علمائے کرام سے اپیل کہ آپ کی بہت عزت کرتے ہیں، سب علماء سے درخواست ہے کہ تروایح کے فیصلے پر نظر ثانی کریں، فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو کورونا مریض سڑکوں پر ملیں گے۔
ان کاکہنا تھا کہ ایک ماہ کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے، اگر لاک ڈاؤن نہ کیا گیا تو حالات بہت بگڑ جائیں گے۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ 85 اموات ہوچکی ہیں جبکہ ملک میں اب تک 242 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی اور لاہور میں بھی نامور داکٹروں نے پریس کانفرنسز کیں تھیں جس میں حکومت سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور مساجد میں عبادات کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔