25 اپریل ، 2020
بد عنوانی پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ (سی آئی ڈی بی) کی مخالفت کردی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی حکومت کو لکھے جانے والے خط میں مجوزہ کنسٹرکشن ڈویلپمنٹ بورڈ بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے۔
خط میں پلاننگ کمیشن کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی اقدام نہ اٹھایا جائے جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہو۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن (کیپ) کے بااثر کنٹریکٹر سی آئی ڈی بی کا بل منظور کروانے کے لیے متحرک ہیں، لیکن ایسے کنسٹرکشن بورڈ کی تشکیل غیر آئینی ہوگی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ کنٹریکٹرز کو لائسنس دینے کا اختیار پہلے سے پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی)کے پاس ہے، سی آئی ڈی بی کی تشکیل سے پی ای سی اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) عملاً غیرفعال ہوجائیں گے اور تمام انجینئرنگ اداروں کو کیپ کے پسندیدہ کنٹریکٹرز کو قبول کرنا پڑےگا۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ سی آئی ڈی بی دنیا کا واحد ادارہ ہوگا جو اپنے کام کا خود ہی نگران ہوگا۔
ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کنسٹرکشن بورڈ کی مجوزہ تشکیل سے کنسٹرکشن انڈسٹری میں کرپشن ہوگی اور تعمیراتی صنعت چند سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے کنٹریکٹرز کے ہاتھ میں چلی جائے گی جب کہ بورڈ میں نان انجینئرکنٹریکٹرزکی اکثریت ہونے کے باعث یہ غیرجانبدارانہ کام نہیں کرسکے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم نے ملک کے تعمیراتی شعبے کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک سال تک تعمیرات کے کام میں پیسہ لگانے والوں سے پوچھا نہیں جائے گا کہ پیسہ کہاں سے آیا، تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا، جو فیملی بھی گھر بیچے گی اس پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا۔