04 مئی ، 2020
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز بلے باز محمد یوسف کا کہنا ہے کہ کوچ باب وولمر نے میرا فُٹ ورک ٹھیک کروایا تو میں دنیا کے نامور بلے بازوں میں شامل ہوگیا۔
سابق کرکٹرز کی جانب سے موجودہ اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو آن لائن مشورے دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
پیر کے روز سابق کپتان محمد یوسف کا قومی کھلاڑیوں کو لیکچر دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی بھی بلے باز کے لیے سب سے ضروری عمل کریز پر اپنا توازن برقرار رکھنا ہے، موجودہ کھلاڑیوں میں بابراعظم کا سب سے منفرد بلے باز بن کر ابھرنا اس کی واضح مثال ہے۔
محمد یوسف نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے سیکھنے کا عمل ساری زندگی چلتا رہتا ہے، پہلے ان کا فٹ ورک درست نہیں تھا جسے آنجہانی کوچ باب وولمر نے ٹھیک کروایا اور فٹ ورک میں تبدیلی کے بعد ان کا شمار دنیا کے نامور بلے بازوں میں ہونے لگا۔
انہوں نے کرکٹرز سے مخاطب ہو کر کہا کہ دنیا کے عظیم کھلاڑیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے انہیں بہترین فٹنس درکار ہوگی، بطور بلے باز کبھی بھی اپنی فٹنس پر سمجھوتہ نہ کریں کیونکہ بلے بازوں کو رنز بنانے کے لیے ذہنی پختگی اور بہترین فٹنس لیول درکار ہوتا ہے اور کورونا کے سبب گھروں میں موجود کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے۔
کپتان قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم اظہر علی کے سوال کے جواب پر محمد یوسف نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے ڈسپلن کو برقرار رکھنا ضروری ہے، بڑا کھلاڑی بننے کے لیے مشکل وقت میں مخصوص خول میں جانے کی بجائے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوتا ہے۔
محمد حفیظ کے سوال کے جواب میں محمد یوسف نے کہا کہ ایک بیٹسمین کو تکنیک کے ساتھ ساتھ حریف بولر کی طاقت کو جانچنا بھی ضروری ہے، کسی بولر کے خلاف جارح مزاجی ضروری ہے مگر کئی بولرز ایسے ہوتے جن کے خلاف جارحانہ حکمت عملی مؤثر نہیں رہتی، بطور بیٹسمین آپ کو بولر کو عزت دینی ہوگی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ بلے باز کا کام اسکور بورڈ چلانا ہے،مشکل صورتحال میں بھی سنگلز اور ڈبلز کریں گے تو بڑا اسکور بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
محمد یوسف نے مزید کہا کہ بیٹسمین کے لیے تینوں طرز کی کرکٹ میں تکنیک یکساں رہتی ہے، سعید انور اور انضمام الحق دو باصلاحیت کرکٹر تھے جو ہرکنڈیشنز میں رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
خیال رہے کہ محمد یوسف نے 90 ٹیسٹ اور 288 ایک روزہ میچوں میں بالترتیب 7530 اور 9720 رنز بنائے ہیں، انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران 24 ٹیسٹ اور 15 ایک روزہ سنچریاں بھی بنائی ہیں۔