09 فروری ، 2012
اسلام آباد… میمو تحقیقاتی کمیشن کاپانچواں اجلاس آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو رہا ہے۔ میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی کردار منصور اعجاز اس بار بھی کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی کمیشن میمو گیٹ سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ سیکریٹری کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کمیشن کی مدت میں دو ماہ کی توسیع کر رکھی ہے۔ میمو کمیشن میں منصور اعجاز کا بیان بیرون ملک ریکارڈ کرنے اور ان کاحق شہادت ختم کرنے کی دو مختلف درخواستیں زیر سماعت آئیں گی۔ حسین حقانی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ منصور اعجاز اپنی مرضی کے مطابق مہلت ملنے اور سیکیورٹی کی یقین دہانیوں کے باوجود نہیں آئے لہذا ان کا بیان رکارڈ کرانے کا حق ختم کر دیا جائے۔ ایک اور درخواست گزار وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ نے بھی حسین حقانی کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کر رکھی ہے کہ عدالت آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا کو بیان ریکارڈ کرانے کے سمن جاری کرے کیوں کہ وہ منصور اعجاز سے ملاقات کر کے شواہد حاصل کر چکے ہیں۔ منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ ان کے موکل کو ایسے کسی بھی ادارے کی سیکیورٹی پر اعتبار نہیں ہے جو براہ راست وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت ہو۔ اکرم شیخ نے میموتحقیقاتی کمیشن کو دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں میمو کمیشن کو ملک کے اندر اور بیرون ملک شہادتیں اکٹھی کرنے کا اختیار دیا ہے۔ کمیشن منصور اعجاز کی شہادت ریکارڈ کرنے کے لیے لوکل کمشنر تعینات کرے۔