09 فروری ، 2012
اسلام آباد … وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت آج ہوگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 8 رکنی بنچ انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کرے گا۔ 8 رکنی بنچ میں پہلے والے سات رکنی بنچ کا کوئی بھی جج شامل نہیں ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تشکیل دیئے گئے 8 رکنی بنچ کے دیگر اراکین ججز میں جسٹس میاں شاکر اللہ جان، جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس طارق پرویز، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس امیرہانی مسلم شامل ہیں۔سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی 200 صفحات پر مشتمل اپیل میں 54 قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے سے قبل انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کرے۔ سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی جانب سے ان کے وکیل اعتزاز احسن کی تیار کردہ اپیل کو ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ایم ایس خٹک نے جمع کرایا۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے ان کو 13 فروری کو طلب کیا ہوا تھا۔ وزیر اعظم کے وکیل نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرتے ہوئے اس کی 10 فروری کو سماعت کی بھی اپیل کی تھی۔ وزیر اعظم کی جلد سماعت کی اپیل کی چیف جسٹس نے چیمبر میں سماعت کی اور اپنے آرڈر میں کہا کہ عدالت کی طے شدہ مصروفیات کی وجہ سے 10 فروری کو اس کیس کی سماعت ممکن نہیں ہے اس لئے اگر فریقین کے وکلاء اتفاق کریں تو اس کیس کی آج سماعت کی جاسکتی ہے جبکہ اعتزاز احسن نے آج اپنی دستیابی کے بارے میں بھی عدالت کو آگاہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ نے اپنے 2 فروری کے حکم میں وزیر اعظم کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سماعت 13 فروری کو ان پر این آر او فیصلے پر عمل نہ کرنے پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیل میں 54 قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے سے قبل انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کرے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے اس فیصلے کو معطل کیا جائے اور پہلے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی جائے۔ سپریم کورٹ میں کل 200 صفحات پر مشتمل انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی ہے جس میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کو پوری طرح سنا نہیں گیا اور ان کو سنے بغیر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس لئے اس اپیل کی سماعت اور فیصلے تک وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کو موٴخر کیا جائے۔ انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کے بعد اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو 200 سو صفحات کی اپیل دائر کی ہے اس میں ان وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے جوکہ توہین عدالت کا سبب بنتی ہیں جن سات ججوں نے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا وہ خود ہی اس بنچ میں بیٹھنا پسند نہیں کریں گے اور سپریم کورٹ کے دیگر 9 ججوں پر مشتمل بنچ بنایا جانا چاہئے۔ ضابطے کے مطابق کسی بھی فریق کے پاس اپیل داخل کرنے کیلئے 30 دن ہوتے ہیں میں نے عدالت سے 30 دن مانگے لیکن مجھے صرف 11 دن دیئے گئے۔ انہوں نے اپیل داخل کر دی ہے اور اس پر جو بھی لارجر بنچ بنے گا اب یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ وزیر اعظم کو عدالت میں طلب کرے یا نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں چار سال سے چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں ہوا لیکن اس بنچ میں اگر چیف جسٹس موجود ہوئے تو میں ان کے سامنے پیش ہوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ انصاف اندھا ہوتا ہے کالا نہیں۔