09 فروری ، 2012
اسلام آباد… وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے جس کے دوران عدالتی حکم پر وزیراعظم کی اپیل سے پیراگراف نمبر 42، 45 اور 51 کو حذف کردیا گیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم نے آئین کے تحت حلف لیاہے اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، آپ نے اپیل میں جو باتیں اٹھائیں اس کے نکات کے ذریعے عدالت پر اثر انداز ہونیکی کوشش کی گئی، اپیل میں ججز اور انکے بچوں کے بارے میں بھی نکات شامل کیے گئے، کیا اس بنیاد پر ریلیف دیں؟ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگرمجھے توہین عدالت کا نوٹس ملے توکیایہ نہیں کہوں گاکہ2 سال آپ کیلئے ضائع کردیے۔ چیف جسٹس سے مزید ریمارکس دیئے کہ آئینی عہدیدار اور چیف ایگزیکٹو نے عدالت کو نہیں خودکو پشیمان کیا، نجانے آپکے موکل نے آپکو کچھ چیزیں کیسے اپیل میں لکھنے پر رضا مند کیا۔بعد ازاں عدالتی آرڈر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جو سوالات اپیل میں اٹھائے گئے وہ شامل نہیں ہونے چاہیے تھے۔ سماعت کے دوران س جوادنے ریمارکس دیئے کہ ایک چیف منسٹرنے کہاہم انکی تنخواہ بڑھاتے ہیں،یہ پھربھی مخالفت کرتے ہیں، ایسا کہنا پرانا مائنڈ سیٹ ہے۔ جسٹس شاکراللہ جان نے ریمارکس دیئے کہ کیا اب ہر کوئی کہے کہ ہم نے آپ پر احسان کیا۔ جسٹس انور نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جدوجہد میں حصہ ذاتی حیثیت میں رضا کارانہ طور پرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا رتبہ بہت بلند ہے، آپ یوسف رضا کے وکیل ہیں اور عدلیہ کے بارے میں ایسی باتیں کررہے ہیں، جس پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اپیل سے ججوں اور انکے بچوں سے متعلق پیراگراف حذف کیا جاسکتا ہے۔