'کورونا وائرس آلودہ سطح اور جانوروں کے ذریعے آسانی سے نہیں پھیلتا'

— فائل فوٹو

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے دنیا بھر میں تحقیقات کی جا رہی ہیں متعدد سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وائرس متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے پھیل رہا ہے جب کہ کچھ سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وائرس آلودہ سطح یا جانوروں کے ذریعے سے پھیل رہا ہے۔

اس حوالے سے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی ترجمان کرسٹین نورڈلنڈ کا کہنا ہے کہ 'کووڈ-19 بنیادی طور پر ایک شخص سے دوسرے شخص کے درمیان قریبی رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے'۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی ترجمان کرسٹین نورڈلنڈ نے کہا کہ کورونا وائرس انسان کی چھینک یا کھانسی سے نکلنے والے قطروں کے ذریعے سفر کرتا ہے۔ 

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی ویب سائٹ کے مطابق 'ضروری نہیں ہے کہ وائرس پھیلانے والاشخص بیمار محسوس کر رہا ہو یا اس میں علامات ظاہر ہو رہی ہوں، وائرس قریبی رابطے یعنی 6 فٹ قریب کا فاصلے سے پھیلتا ہے کیونکہ کھانسنے یا چھینکنے والے شخص کے منہ سے نکلنے والے قطرے 6 فٹ کے فاصلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس نرسنگ ہومز، جیل بحری جہاز اور گوشت کی پیکنگ کرنے والے پلانٹز میں با آسانی پھیل سکتا ہے، کیونکہ ان جگہوں پر لوگ دن رات کام کر رہے ہوتے ہیں اور ان کے درمیان فاصلہ بھی بے حد کم ہوتا ہے۔

 سی ڈی سی کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک گرجا گھر میں ایک متاثرہ فرد نے وہاں موجود 52 افراد کو بھی وائرس میں مبتلا کردیا تھا کیونکہ وہاں سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھا گیا تھا۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی ویب سائٹ پر رواں ماہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق اپ ڈیٹ کی گئی ہے جس کے مطابق 'کورونا وائرس ایک شخص کے ذریعے سے دوسرے شخص میں پھیلتا ہے جب کہ وائرس آلودہ سطح سے آسانی سے نہیں پھیل سکتا'۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق نظر ثانی کی جانے والی معلومات میں کہا گیا ہے کہ 'کووڈ-19 کا پھیلاؤ ایک فرد سے دوسرے فرد کے ذریعے ہی باآسانی ہوتا ہے' ۔

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے اپنی ویب سائٹ پر موجود معلومات میں معمولی تبدیلی کی ہے جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ 'کورونا وائرس انسانوں کے علاوہ دوسرے طریقوں سے آسانی سے نہیں پھیل سکتا، آلودہ سطح یا آلودہ چیزوں کو چھونے سے وائرس باآسانی نہیں پھیلتا بالکل اسی طرح کورونا وائرس متاثرہ جانوروں کے ذریعے بھی آسانی سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا'۔

امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز میں کام کرنے والے محقق ونسنٹ منسٹر کے مطابق ایک متاثرہ شخص کے قریب ہونے سے اخبارات کو حاصل کرنے اور ڈلیوری کمپنیوں کے ڈبوں کو چھونے کے مقابلے میں وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

منسٹر اور ان کے ساتھیوں نے اپنے تجربات میں یہ دکھایا ہے کہ وائرس کارڈبورڈ پر تقریباً 24 گھنٹے تک موجود رہا جب کہ پلاسٹک اور دیگر دھاتوں پر اس کی موجودگی کو 3 دن تک دیکھا گیا، لیکن عموماً وائرس کسی میزبان کے بغیرکچھ ہی گھنٹوں میں ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

سی ڈی سی کی ویب سائٹ پر بغیرکسی باضابطہ اطلاع اور تشریح کے تبدیل نے کولمبیا یونیورسٹی کے میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ماہر اینجیلا ایل راسموسن کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

راسموسن کا کہنا ہے کہ اس وبا میں ایک مستقل مسئلہ یہ رہا ہے کہ حکومتی قیادت کی جانب سے واضح پیغامات میں کمی ہے اور اس کے ہاتھوں کی صفائی ،سماجی فاصلوں کو برقرار رکھنے سمیت اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات پر نقصان دہ اثرات پڑ سکتے ہیں۔

لیکن ویب سائٹ کے اس سے پہلے کے ورژن پر بھی سطحوں سے وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے یہی بیان موجود تھا جس کے مطابق یہ ممکن ہے یہ کوئی شخص وائرس سے متاثرہ جگہ جو چھونے کے بعد اگلے ناک، منہ یا آنکھوں کو اگر چھوئے گا تو وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے۔

راسموسن کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی کی استعمال کردہ زبان ان کی عادات کو تبدیل نہیں کرے گی۔ "میں چیزوں کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ دھوتی ہوں اور  سطحوں کو گھر میں موجود جراثیم کش سے صاف کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ وائرس لگنے کے امکانات کو کم کرنے کے لیے سب سے لازمی یہی ہے"۔

مزید خبریں :