پاکستان
09 فروری ، 2012

وزیر اعظم کا ٹرائل چھوٹی بات نہیں، چیف جسٹس

وزیر اعظم کا ٹرائل چھوٹی بات نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد… چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا آٹھ رکنی لارجر بنچ وزیراعظم کی اپیل پر سماعت کر رہا ہے جس کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیر اعظم کا ٹرائل چھوٹی بات نہیں، وزیر اعظم کیوں اپنے ادارے کے حکم پر عمل نہیں کرنا چاہتے، اگر عمل نہیں کرنا چاہتے تو سپریم کورٹ کو فارغ کر کے پارٹی ورکرز بٹھا دیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ این آر او کے فیصلے کا پیراگراف 178پڑھ لیں، صرف سوئز حکام کو نہیں بلکہ دیگر ممالک کو بھی خط لکھنا ہے۔ اس سے قبل اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے تو اس جج کو بھی بخش دیا جس نے انھیں سزا دی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بخش دیا کا لفظ استعمال نہ کریں، ججز کے وقار پر مت بات کریں، پنے موکل کو کہیں اتنی تضحیک نہ کریں، وزیراعظم کو حق نہیں کہ عدلیہ کی تضحیک کریں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے 6 آپشن والے فیصلے میں بہت سخت الفاظ لکھے، محض بادی النظر لکھ دینے سے تاثر ختم نہیں ہوجاتا، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپشن تو عدالت کے اپنے تھے، آپکے موکل کو کچھ نہیں کہاگیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا شوکاز نوٹس کا تحریری جواب دیا گیا، شوکاز نوٹس پڑھیں، اسکا مطلب ہی جواب داخل کرانا ہوتا ہے۔اس دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آرڈر پر عمل کیسے ہونا ہے یہ ہمیں بتادیں۔

مزید خبریں :