17 جون ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے 18 ویں ترمیم کو نظرثانی کے قابل اور قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم میں جلدبازی میں کئی ایسی چیزیں ڈال دی گئی ہیں جنہیں ختم کرنا ہوگا، اختیارات صوبوں کو پہنچ گئے لیکن صوبوں نے اختیارات بلدیات کو نہیں دیے جب کہ وزیراعلیٰ کے پاس وہ اختیارات ہیں جو کسی آمر کے پاس بھی نہیں تھے۔
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ اختیارات نچلی سطح پر پہنچائے جائیں گے تو عوام بہتر فیصلے کریں گے، پوری دنیا میں میئر کے انتخابات براہ راست ہوتے ہیں،کراچی اور لاہور کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا جب تک میئر براہ راست منتخب ہو اور اس کے پاس اختیارات ہوں۔
این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کیسا سسٹم بنایا ہے کہ وفاق صوبوں کو پیسے دے دیتا ہے اور خود 700 ارب خسارے میں چلا جاتا ہے، این ایف سی ایوارڈ میں بھی خامیاں ہیں، یہ ناقابل عمل ہے۔
لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کو تو پتہ ہی نہیں غریب لوگ رہتے کیسے ہیں، لاک ڈاؤن بلاول ہاؤس میں ہوسکتا ہے،اس کمرے میں نہیں جہاں 10 غریب موجود ہوں، مراد علی شاہ اجلاس میں ہماری بات مانتے ہیں، بعد میں بلاول کوئی اور بیان دے دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو بڑے عذاب سے بچایا جس میں آج بھارت پھنس گیا ہے، دو تین ہفتے مجھ پر دباؤ ڈالا گیا کہ ملک بند کردیں،ڈھائی کروڑ لوگ جو دیہاڑی پر ہیں ملک بند کردیں تو وہ بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے، ہمارے لیے دہرا مسئلہ ہے کورونا سے بھی لوگوں کو بچانا ہے اور بھوک سے بھی۔
ٹڈی دل کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل پر 31 جنوری سے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے،جولائی میں بھارت کی جانب سے ٹڈی دل کا حملہ ہوسکتا ہے، اس مسئلے پر وفاق سندھ حکومت کی مکمل مدد کررہا ہے، اسپرے کے لیے موجود تمام جہاز خراب تھے ، ایک کو چلانے کی کوشش کی کریش ہوگیا۔
وزیراعظم کا چینی انکوائری کمیشن رپورٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ چینی مہنگی ہونے پرکمیشن کی رپورٹ آئی تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کردیا گیا،کبھی سنا ہے کہ کسی کمیشن کی رپورٹ پر عدالت نے اسٹے دے دیا ہو؟ کمیشن کی رپورٹ پر اداروں نے کارروائی کر نی ہے، مگر پہلے ہی اسٹے آگیا، یہ ان کی طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اشرافیہ شوگر انڈسٹری میں موجود ہے جو حکومت کی ساری پالیسیز ہائی جیک کر بیٹھے تھے، ملک میں خراب کوالٹی کی چینی دنیا سے مہنگی بیچی جاتی ہے اور سبسڈی لے کر ٹیکس چوری کی جاتی ہے، 4سال میں 29 ارب روپے کی سبسڈی لی گئی جب کہ 80 شوگر ملز نے ٹوٹل ٹیکس 9 ارب روپے دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلاف ہوگالیکن پیسے کے معاملے پر یہ سب اکٹھے ہیں، قوم سے وعدہ ہے آخری حد تک جائیں گے اور ان کو ایکسپوز کریں گے، ان پر جرمانہ ہوگا،ان سے پیسے لیں گے ان سے کسانوں کے پیسے واپس کرائیں گے۔