09 فروری ، 2012
پشاور …پشاور ہائی کورٹ نے صحت سے متعلق مجوزہ پالیسی کو نافذ نہ کرنے پر خیبر پختون خوا کے سیکریٹری ہیلتھ،اسپیشل سیکریٹری اور ڈی جی ہیلتھ کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دئیے۔ صحت پالیسی بنانے کے لیئے پشاور ہائی کورٹ نے 2011میں احکامات جاری کئے تھے۔ صوبہ میں غیر معیاری ادویات کی موجودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس وقار احمد پر مشمتل ڈویثرن بینچ نے کی۔ عدالت میں اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ، چیئرمین ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی اور آئی جی جیل خانہ جات پیش ہوئے۔ چیف جسٹس دوست محمد خان نے اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر نورالایمان سے استفسار کیا کہ صوبہ میں صحت سے متعلق مجوزہ تشکیل کردہ پالیسی پر اب تک کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ جس پرعدالت نے محکمہ صحت کے تینوں افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ فیڈرل ڈرگ لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق صوبہ کے سرکاری اسپتالوں کو فراہم کی جانے والی بیشتر ادویات غیر معیاری ثابت ہوئی ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ہیلتھ کو حکم دیا کہ تمام ای ڈی اوز اور ڈرگ انسپکٹرز کی فہرست فراہم کی جائے۔ چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ اگر غیر معیاری ادویات کی فراہمی میں کوئی ذمہ دار ثابت ہوا تو نہ صرف اسے نوکری سے برطرف کر دیا جائے گا۔بلکہ اسے جیل کی ہوا بھی کھانی پڑے گی۔ چیف جسٹس نے جیلوں میں فوری ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کا حکم دیا۔