Time 23 جون ، 2020
پاکستان

قومی اسمبلی میں میر شکیل الرحمان کی نیب حراست کیخلاف احتجاج

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مختلف جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے جنگ و جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی قومی احتساب بیورو (نیب) حراست کیخلاف احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے  پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہاکہ میر شکیل الرحمان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، امید کرتے ہیں سیاسی انتقام بند ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آزادی اظہار پر قدغن ہے، جب عمران خان کنٹینر  پر تھے تو میڈيا سب کچھ من وعن دکھاتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے کبھی کسی میڈيا ہاؤس کو بند نہیں کیا، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ  آج حکومت نے سب سے بڑے میڈيا گروپ کے ایڈیٹر انچیف کو 100 زائد دن سے بند کر رکھا ہے۔

ن لیگ کے وحید عالم کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان کو بغیر مقدمے، تفتیش کے پابند سلاسل کردیا گیا، میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کا مقصد میڈیا پر قدغن لگانا ہے۔

ن لیگی رکن اسمبلی حامد حمید کا کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے باعث آج خورشید شاہ، حمزہ شہباز اور میر شکیل الرحمان پابند سلاسل ہیں۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیا تھا۔

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے،من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔

مزید خبریں :