28 جون ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روز صبح خبر ملتی ہے کہ آج جارہا ہوں،کل جا رہا ہوں لیکن ہمارے سوا کوئی چوائس نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں دیے گئے عشائیے میں وفاقی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی اور راجہ ریاض اور نور عالم خان سمیت تحریک انصاف کے دیگر اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔
عشائیے میں حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوام پارٹی (بی اے پی)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی بھی شریک ہوئے جب کہ مسلم لیگ (ق)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی- مینگل) اور شیخ رشید شریک نہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے تمام حکومتی و اتحادی ارکان کو بجٹ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا ہے، اس میں نہ تو نئے ٹیکس لگانے گئے اور نہ عوام پر اضافی بوجھ ڈالا گیا بلکہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے پر توجہ دی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کا اہم حصہ ہیں، ان کے تحفظات دور کریں گے، اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے حکومتی و اتحادی ارکان کو قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کل تمام حکومتی ارکان اور اتحادی اجلاس میں شریک ہوں، بجٹ منظوری کے بعد اتحادیوں سے معاہدوں پر عمل درآمد ہوگا۔
عشائیے سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی رپورٹ کے حوالے سے بہت دباؤ تھا، پرویز مشرف نے دباؤ میں آکر 2 بار چینی کی رپورٹ روکی، پی آئی اے رپورٹ پر بھی دباؤ تھا لیکن میں چاہتا تو بہت کچھ چھپا سکتا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روز صبح خبر ملتی ہے، آج جا رہا ہوں، کل جارہا ہوں لیکن ہمارے سوا کوئی چوائس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کیسز ختم کروادوں تو 5 سال آرام سے گزار سکتا ہوں، ہم اس وقت نیچے گریں گے جب اپنے نظریے سے ہٹیں گے، پیپلز پارٹی اپنے نظریے سے ہٹ کر تباہ ہوئی، لوگ کبھی خوش ہوں گے کبھی ناراض لیکن ہم نے لوگوں کی حالت بدلنی ہے، ملائیشیا کے مہاتیر محمد اسٹیٹس کو کے خلاف ہار گئے، ہم اسٹیس کو کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
کورونا کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی کی دنیا نے تعریف کی، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا اب پوری دنیا اس طرف جارہی ہے، معیشت کو چلانے کے لیے کاروبار چلانا ضروری ہے، شہریوں کو بھی ضابطہ کار( ایس او پیز) پر عمل کرنا ہوگا۔