01 جولائی ، 2020
پاکستانی پائلٹس کی جعلی ڈگری اور لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے پر وفاقی وزراء نے بھی خوب تنقید کی ہے۔
کابینہ اجلاس میں جعلی لائسنس اور ڈگری کے معاملے پر شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے حکومتی حکمت عملی سے اختلاف کیا۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ معاملہ بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جاسکتا تھا، اسد عمر بولے پائلٹس کی اہلیت اور ڈگریوں کا معاملہ حساس ہے، فہم و فراست سے دیکھا جائے۔
وفاقی وزیر ہوا بازی کابینہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ وزيراعظم نے سفارشات کے ساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور عالمی سطح پر معاملہ کلیئر کرنے کا ٹاسک شاہ محمود قریشی کو سونپ دیا گيا۔
وفاقی کابینہ نے وزارت ہوا بازی کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے نمٹنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور سمیت پائلٹس کے لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق طویل بحث ہوئی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اراکین کا مؤقف تھا کہ پائلٹس کے لائسنس کے معاملے کو غلط انداز میں ہینڈل کیا گیا، اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے قومی ائیر لائنز (پی آئی اے) پر پابندی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ پائلٹس کےلائسنس منسوخی کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہ کرسکی اور وزیراعظم نے جعلی اور مشکوک لائسنس والے پائلٹس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے رپورٹ دوبارہ کابینہ میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تمام شعبوں میں میرٹ اور شفافیت پر مکمل یقین رکھتے ہیں، تمام فضائی کمپنیوں کے عملے کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے گی
شاہ محمود اور اسد عمر نے پائلٹس کے معاملے پر کابینہ اجلاس میں کھل کر بات کی اور کہا کہ پی آئی اے کی جعلی ڈگری کے معاملے سے بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس معاملے کو بہتر طریقے سے بھی ہینڈل کیا جاسکتا تھا جبکہ اسد عمر نے کہا کہ پائلٹس کی اہلیت اور ڈگریوں کا معاملہ حساس ہے، اسے فہم و فراست سے دیکھا جائے۔
فواد چوہدری نے بھی کھل کر اپنی رائے پیش کی اور کہا کہ پائلٹس کے معاملے پر پورا ادارہ تو بند نہیں ہوسکتا، اگر ڈگریوں کا معاملہ تھا تو اس کو ائیرلائنز سے منسوب کرنا درست نہیں۔
کابینہ ارکان کے خدشات سامنے آنے پر وزیر اعظم نے تفصیلی رپورٹ مانگ لی اور کہا کہ رپورٹ میں معاملے کو واضع کیا جائے اور سفارشات بھی پیش کی جائیں۔
اس موقع پر شاہ محمو قریشی نے کہا کہ پائلٹس کے معاملے پر پورپی یونین سے بات کررہے ہیں۔
'وزیراعظم تمام شعبوں میں میرٹ اور شفافیت پر مکمل یقین رکھتے ہیں'
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ حکومت نے سول ایوی ایشن اور تمام فضائی کمپنیوں میں اصلاحات کے جامع عمل کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت تمام اقدامات اور پائلٹس کو لائسنس کے اجراء میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مشکوک دستاویزات رکھنے والے پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور جن پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے گئے ہیں انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 5 ملازمین کو تصدیق کے عمل کی تکمیل تک کام سے روک دیا گیا ہے جب کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو تیز ترین بنیادوں پر مزید کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 148مشکوک لائسنس کی لسٹ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے،دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سےزائد ہیں، ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر بھیج دی ہیں۔
پائلٹوں کے جعلی لائسنس کی بنا پر یورپی یونین اور برطانیہ نے پی آئی اے کی پروازوں کی یورپ اور برطانیہ آمد پر 6 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی ہے تاہم حکومتی درخواست پر یورپی یونین نے پی آئی اے کو 3 جولائی تک آپریٹ کرنے کی اجازت دی ہے جب کہ ویتنام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات منظر عام پر آنے کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے ہیں۔
دوسری جانب دوسری جانب اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی نے بھی اقوام متحدہ کے آپریشنز کیلئے پاکستان میں رجسٹرڈ طیارے چارٹر پر حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔