12 اگست ، 2020
قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور دفتر میں پیشی کے موقع پرہنگامہ آرائی کی بازگشت سنائی دی۔
اجلاس کے دوران ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے بتایا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر کل اسپیکر اسد قیصرکے چیمبر میں بیٹھے ہوئے تھے اور اس کے باوجود نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ ان کے خلاف بھی درج ہوگیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ن لیگ کے خلاف کتنی جھوٹی کارروائی کی گئی ہے، یہاں ہم لوگوں کے حقوق کے لیے قانون سازی کررہے ہیں اور پنجاب حکومت کیا کررہی ہے۔
اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر رانا تنویر موقع پر نہیں تھے تو ان کا نام نہیں آنا چاہیے،لیکن لوگ جاننا چاہیں گے کہ یک دم گاڑیوں میں پتھر کہاں سے نمودار ہوئے؟ اس پر دو الگ نقطہ نظر ہیں ہم اس وقت ایوان کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہتے،اگر زیادتی ہوئی تو اس کا تدارک ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے مریم نواز کو اراضی کیس کے سلسلے میں طلب کیا تھا اور ان کی پیشی کے موقع پر ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی نیب دفتر کے باہر پہنچی جہاں پولیس اور لیگی کارکنان کے درمیان تصادم سے علاقہ میدان جنگ بن گیا جب کہ اس دوران پتھراؤ سے مریم نواز کی گاڑی کا شیشہ بھی ٹوٹ گیا۔
پولیس کے مطابق ن لیگی کارکن گاڑی میں پتھر لے کر آئے تھے، ن لیگ کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
نیب لاہور کے باہر پتھراؤ،لاٹھی چارج ،نعرے ،شیلنگ اور بد نظمی کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازپراپرٹی کیس میں بیان ریکارڈ نہ کراسکیں تھیں اور انہیں واپس روانہ کردیا گیا تھا۔
ہنگامہ آرائی پر نیب کی درخواست پر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر سمیت 300 نامعلوم افراد سمیت 188 لیگی رہنماؤں اور کارکنان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔