نواز شریف ضمانت پر ہیں یا مفرور؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل خصوصی بینچ نے نوازشریف کی توشہ خانہ ریفرنس میں بذریعہ نمائندہ پیش ہونے کی درخواست پر سماعت کی جس میں عدالت نے سابق وزیراعظم کی ضمانت پر سوال اٹھادیے۔

عدالت نے سوال کیا کہ یہاں پر نوازشریف کی 2 اپیلیں زیر التوا ہیں، 8 ہفتے کی ضمانت کا کیا اسٹیٹس ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی وہ ضمانت ختم ہوچکی ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم نے پنجاب حکومت کو کہا تھا کہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ وہ دیکھے گی، ملزم کی اس عدالت کی جانب سے دی جانے والی ضمانت غیر مؤثر ہوچکی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کے وکیل سے سوال کیا کہ اگر آپ کی ضمانت منسوخ ہے تو اس پر ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے؟ بظاہر اس عدالت کے فیصلے کی حد تک ملزم اشتہاری ہوچکا ہے۔

اس پر سابق وزیراعظم کے وکیل نے بتایا کہ ابھی ضمانت قائم ہے، پنجاب حکومت کو درخواست دی تھی، آرڈر کی کاپی میرے پاس نہیں۔

عدالت نے کہاکہ نوازشریف کی ضمانت ہے یا نہیں پہلے ہمیں یہ واضح بتائیں؟نوازشریف کی سزا جومعطل کی تھی وہ برقرار ہے یا نہیں یہ بتائیں، نوازشریف ضمانت پر ہیں یا مفرور؟

عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامہ جاری

عدالت کی جانب سے  تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق نوازشریف کے وکلا درخواست کے قابل سماعت ہونے پرعدالت کو مطمئن نہیں کرسکے۔

حکم نامے کے مطابق عدالت نے پنجاب حکومت کے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ کی روشنی میں (العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر) کچھ عرصہ کے لیے سزا معطل کی تھی،حکومت پنجاب نوازشریف کی میڈیکل کنڈیشن دیکھ کرسزا معطلی کے فیصلے میں توسیع کرسکتی تھی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا، عدالت کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا تھا۔


حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو(نیب) نے نوازشریف کی سزا معطلی کے بعد کی صورت حال سے عدالت کو آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر عدالت کو آگاہ کیا گیا جب کہ نوازشریف نے بھی بیرون ملک روانگی کی اجازت طلب کی اور نہ ہی اس متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو پنجاب حکومت سے ضمانت میں توسیع نہ ملنے پر عدالت کے سامنے سرینڈر کرنا تھا اور نوازشریف ضمانت میں توسیع نہ ملنے کا ایگزیکٹو آرڈرعدالت میں چیلنج کرسکتے تھے۔

عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل کے لیے نوازشریف کے وکلا کی طرف سے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے نوازشریف کو مفرور قرار دینے کے خلاف درخواست پرمزید سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :