25 اگست ، 2020
پارلیمنٹ نے گذشتہ 3 ماہ میں ریکارڈ قانون سازی کرتے ہوئے تاریخ رقم کردی ہے۔
پاکستان کے مفاد کے لیے کی جانے والی قانون سازی کےعمل پر منتخب ایوان ایک ہوگیا اور حکومت سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔
حکومت اور اپوزیشن کے سیاسی اور نظریاتی اختلافات اپنی جگہ مگر اپوزیشن نے بھی حکومت کے ایوان میں پیش کردہ 11 بلوں کو پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاسوں میں منظور کرکے نئی پارلیمانی روایت قائم کی ہے۔
3 ماہ کے دوران فارن ایکسچینج بل، اینٹی منی لانڈرنگ بل، کسٹم ایکٹ اور موجودہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کےحوالےسے ٹیکس لاء بل اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے حوالے سے بل بھی منظور کیے گئے۔
تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوتے ہی قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے موجودہ حکومت پرنا تجربہ کار ہونے تک کاالزام لگایاگیا تھا تاہم قائمہ کمیٹیوں میں قانون سازی کے مسودوں پر تفصیلی غور اور وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کےباقاعدگی سے ہونے والےاجلاسوں میں ان قوانین کی منظوری لے کر انہیں ایوان میں پیش کیا گیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاسوں سےمیوچل لیگل اسسٹنس بل،دہشت گردوں کے مالی وسائل کے ذرائع اور منیشات اسمگلنگ سےحاصل کردہ رقوم کی ترسیل روکنے کے لیے انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کے ترمیمی بلز بھی منظورکیےگئے۔
قومی اسمبلی نے آئی سی ٹی اوقاف بل اور اینٹی منی لانڈرنگ بل میں مزید ترامیم کا بل تو منظور کرلیا مگر اپوزیشن کہتی ہے کہ اس میں قابل اعتراض شقیں تبدیل کرکے اس کو بھی ملکی وعوامی مفاد میں منظور کرایا جائے گا۔
تحریک انصاف کے 2 سالہ دور میں جہاں پارلیمنٹ کےدونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن کئی سیاسی ایشوز پردست وگریباں رہی ہیں وہیں ملکی مفاد میں حالیہ ریکارڈ قانون سازی موجودہ پارلیمان کےتقدس میں مزید اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔