پاکستان
Time 25 ستمبر ، 2020

’کرپشن اس حد تک آگئی ہے کہ جانوروں کا کھانا بھی چوری کیا جا رہا ہے‘

اسلام آباد ہائیکورٹ  کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کرپشن اس حد تک آگئی ہے کہ جانوروں کے کھانے کو بھی چوری کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے کی سماعت کی۔ 

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس سوسائٹی میں زندگی کی قدر نہ ہو وہاں ایسے ہی کرائم ہوں گے، جس طرح کے کرائم آج کل ہم خواتین اوربچوں کے حوالے سے سن رہے ہیں یہ بھی مائنڈ سیٹ ہے، جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانوروں کا بھی خیال رکھے گا۔

دوران سماعت چیئرمین وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ ڈاکٹر انیس الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاری مکمل ہورہی ہے، ریچھ رکھنےکی ذمہ داری کسی صوبے نے نہیں لی، شرمندہ ہوکر کہہ رہا ہوں کہ ہمیں ریچھ بھی بیرون ملک بھیجنے پڑیں گے۔

اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ شیر بھی چڑیا گھر میں بہت تشویشناک حالت میں تھے، حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان ہی مائنڈ سیٹ تبدیل کرسکتے ہیں، آج تک کسی نے بتایا ہے کہ اسلام نے جانوروں کو کیا حقوق دیے ہیں؟

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ کرپشن اس حد تک آگئی ہے کہ جانوروں کے کھانے کو بھی چوری کیا جا رہا ہے، اس سے زیادہ کیا ہوگا کوئی بھی اپنے آپ کو بدلنے کیلئے تیار نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو اسکولوں میں جانوروں کے حقوق کے حوالے سے پڑھایا جانا چاہیے، کل پہلی دفعہ ہاتھی کو بہتر حالت میں دیکھا گیا ہے، بین الاقوامی سطح پر یہ سب کچھ پاکستان کے بہتر امیج کی نشاندہی کررہا ہے۔

عدالت نے بیرون ملک سے آئے ماہر ڈاکٹر عامرخلیل کو عدالتی معاون مقرر کیا، ڈاکٹر عامرخلیل اسلام آباد کے چڑیا گھر میں کاون ہاتھی کی دیکھ بھال پر مامور ہیں اور انہیں پیر کو طلب کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بجائے اس کے کہ جانوروں کو تکلیف میں ڈالیں، چڑیا گھرکی جگہ بچوں کیلئے کچھ کیا جاسکتا ہے، اگر انسانی ہمدردی کا پہلو زندہ ہوتا تو دنیا میں دہشتگردی نہ ہوتی، ریچھ برف کے عادی ہیں، ہم نے لاکر ان کو گرمی میں ڈال دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ایک چیز میں نے فیصلے میں نہیں لکھیں کہ ہاتھی کے نام پر کیا کیا چیزیں آرہی تھیں، اگر معاشرے میں جانوروں سے ہمدردی ہوتو بچوں کے ساتھ زیادتیاں اور ریپ کے کیس نہ ہوں، جس معاشرے میں جان کی قیمت نہ ہو وہاں اس طرح کے جرائم ہوتے ہیں، جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانور کو بھی کچھ نہیں کہے گا۔

چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ ڈاکٹر انیس الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ معائنے کے بعد ہاتھی کوسفر کیلئے بالکل فٹ قرار دیا گیا ہے۔

اس پر عدالت نے کہا کہ اس ڈیڑھ سال میں عدالت کے سامنے آیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بالکل ہمدردی نہیں ہے، جو جانور اللہ پاک نے اونچے پہاڑوں میں رہنے کیلئے بنایا، اسے ہم نے یہاں لاکر بند کردیا ہے، اب بہت ترقی ہوچکی، چڑیا گھر میں جانور دکھانے کی بجائے بچوں کو تھیٹر میں جانوروں کے ڈرامے دکھائیں، یہ عدالت فیصلہ دے چکی کہ اب چڑیا گھرہوہی نہیں سکتا، بچوں میں ہمدردی پیدا کریں۔

مزید خبریں :