دنیا
Time 29 ستمبر ، 2020

اونچی ذات کے ہندوؤں کی اچھوت سے اجتماعی زیادتی، لڑکی دم توڑ گئی

پولیس کے مطابق اجتماعی زیادتی کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کیاگیا ہے،فوٹو: فائل

بھارت میں اونچی ذات کے ہندوؤں کے ہاتھوں اجتماعی زیادتی کا شکار دلت (اچھوت) لڑکی اسپتال میں دم توڑ گئی۔

دلت لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے بعد اس کی موت سے بھارت میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی ہے اور شہری مودی سرکار سے جلد از جلد لواحقین کو انصاف فراہم کرنےکا مطالبہ کررہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع ہتراس میں 14ستمبرکو پیش آیا تھا جہاں اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے4 ہندو نوجوانوں نے ایک 19 سالہ دلت لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ لڑکی کو اترپردیش میں ابتدائی طبی امدادکے بعد شدید زخمی حالت میں مزید علاج کے لیے نئی دہلی کے اسپتال منتقل کیاگیا تھا جہاں وہ آج دم توڑگئی ہے۔

پولیس کے مطابق اجتماعی زیادتی کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کیاگیا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

لڑکی کے بھائی نے برطانوی میڈیا کو اپنی بہن کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعےکے ابتدائی 10 روز تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تھی اوراس کی بہن کئی دن تک اسپتال میں زندگی کی جنگ لڑتی رہی۔

لڑکی کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ واقعے کا مرکزی ملزم علاقے میں دلت افراد کو ہراساں کرتا رہتا ہے۔

بھارت کے مختلف علاقوں میں دلت افراد واقعے کیخلاف احتجاج کررہے ہیں،فوٹو: انڈیا ٹوڈے

اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور دلت رہنما مایاوتی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ خاندان کو ہرممکن مدد فراہم کی جائے اور مجرموں کو جلد ازجلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

خیال رہے کہ دلتوں کا شمار بھارت کی پسماندہ ترین ذات میں ہوتا ہے اور ذات پات میں تقسیم بھارتی معاشرے میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کا کسی دلت کو چھونا بھی ممنوع ہے۔

بھارت میں ہر سال اجتماعی زیادتی کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں تاہم ایسے کیسز کے خلاف آواز اس وقت بلند ہونا شروع ہوئی جب 2012 میں نئی دہلی میں میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ نربھیا (فرضی نام) سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ رونما ہوا، اِس میں ملزمان نے لڑکی سے چلتی بس میں زیادتی کے بعد اسے قتل کردیا تھا۔

واقعے کے تقریباً 7 سال بعد نربھیا گینگ ریپ کیس کے چار ملزمان کو پھانسی دی گئی تھی۔

مزید خبریں :