07 اکتوبر ، 2020
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر اور پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء اللہ تارڑ بغاوت کے مقدمے میں گرفتاری کے لیے تھانے پہنچ گئے۔
لاہور کے تھانہ شاہدرہ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ اور ن لیگی رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ہم خود آئے ہیں،گرفتارکرنا ہے توکرلیں، یہ مقدمے اس لیے بنائے گئے تاکہ اپوزیشن کے جلسےکے دن گرفتاریاں کی جائیں۔
محمد زبیرکا کہنا تھا کہ ہمارے آنے سے پہلے تفتیشی افسر ہی غائب ہوگیا، اب کوئی مقدمے کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں،گرفتاری نہیں بنتی تو مقدمہ خارج کریں۔
اس موقع پر ن لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھاکہ درخواست آنے پر فریقین کو بلایا جاتا ہے ،اب انچارج انویسٹی گیشن کا فون بند ہے، گرفتاری نہیں بنتی تو مقدمہ خارج کریں۔
دونوں لیگی رہنماؤں نے ایس ایچ او تھانہ شاہدرہ زاہد رندھاوا سے ملاقات میں اپنی گرفتاری کا کہا توایس ایچ او کاکہنا تھا کہ جب تک مکمل ثبوت نہیں ملتے،گرفتار نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف بغاوت کا مقدمہ مذکورہ تھانے میں درج کیا گیا تھا جس پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے جب کہ حکومت نے اس مقدمے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف نے اشتعال انگیز تقاریر کیں، ملک کے مقتدر اداروں کو بدنام کیا اور بھارت کی پالیسیوں کی تائید کی تاکہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے۔
مقدمے کا مدعی بدر رشید ہیرا پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ راوی ٹاؤن کا صدر ہے وہ بھی 2 روز سے گھر سے غائب ہے۔
دوسری جانب گوجرانوالہ میں بھی نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر)صفدرکے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ان سمیت ن لیگ کے 26 رہنماؤں کو طلب کیا گیا ہے۔
آج لیگی رہنماؤں کے وکلاءکی ٹیم نے تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایس ایچ او اور تفتیشی افسر سے ملاقات کی تاہم ایس ایچ او نے کہاکہ لیگی رہنماؤں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیجے تھے،لیگی رہنما خود پیش ہوں، نہ آئے تو آج بھی غیر حاضر تصور کیا جائےگا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز پیش نہ ہونے پرکیپٹن (ر)صفدر اور خرم دستگیر سمیت تمام افراد کی آج طلبی کے لیے بذریعہ ڈاک دوسرا نوٹس بھجوا دیا گیا تھا،لیگی رہنماؤں کے پیش نہ ہونے کی صورت میں یکطرفہ کارروائی کا آپشن موجود ہے ۔