کھیل
Time 11 اکتوبر ، 2020

فی الحال ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں: شعیب ملک

 کبھی سوچا نہ تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 10ہزار رنز کروں گا،شعیب ملک ،فوٹو: جیو نیوز

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شعیب ملک کاکہنا ہےکہ کبھی سوچا نہ تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 10ہزار رنز کروں گا،کرکٹ انجوائےکررہا ہوں اور فی الحال ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں۔

جیو نیوز کو انٹرویو میں شعیب ملک نے اپنے کیرئیر کے اتار چڑھاؤ، تجربات، یادگار لمحات اور مستقبل کے ارادوں پر کھل کر بات کی۔

 شعیب ملک کاکہنا تھاکہ جب آپ مرحلہ وار کرکٹ کھیل کر آتے ہیں تو کافی ساری چیزیں سیکھتے ہیں اور جب تجربہ کار ساتھی کرکٹرزکو فالو کریں اور یہ سیکھنے کی کوشش کریں کہ ان کی کارکردگی میں اتنا تسلسل کیسے ہے تو اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جب آپ بلندی پر ہوتے ہیں تو سب کچھ اچھا لگتا ہے لیکن برا وقت آپ کو بہت کچھ سیکھاتا ہے کہ برے دن میں کیسے فائٹ کرنا ہے اور ان حالات سے کیسے نکلنا ہے، خود کو مثبت کیسے رکھنا ہے، ہمارے کلچر میں منفی باتیں زیادہ ہوجاتی ہیں، ایسے میں مثبت رہنا کافی ضروری ہوتا ہے۔

شعیب ملک نے کہا کہ کرکٹ ہمیشہ ان کا جنون رہا اور پاکستان ٹیم کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا ، 2010 سے 2015 میں دنیا بھر میں کرکٹ لیگز کھیلی، جب آپ کو لگتا ہے کہ آپ پاکستان ٹیم کے لیے کھیل سکتے ہیں لیکن موقع نہیں ملے توفرسٹریشن ہوتی ہے۔

 لیگز کھیل کر مجھے اس فرسٹریشن سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کافی مدد ملی، یہی سیکھا کہ جو کنٹرول میں ہے اس کو اچھا سے اچھا کرو اور جو نہ کنٹرول میں ہو اس کی فکر نہ کرو، کرکٹ کھیل کر میں نے زندگی کے بہت سے سبق سیکھے۔ 

شعیب ملک نے کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا کہ جب بھی کسی کھلاڑی کو لیگ کھیلنے کا موقع ملے اور ٹیم کی مصروفیات نہیں ہوں تو اس پلیئر کو لیگز کھیلنے کی اجازت ضرور دیں کیوں کہ وہ جتنا زیادہ کھیلیں گے اتنا زیادہ سیکھیں گے، کیمپس میں جتنی ٹریننگ کریں گے اس سے اتنا فرق نہیں پڑے گا جتنا لیگ کے میچز کھیل کر سیکھنے کو ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2023کے ورلڈ کپ کے لیے کھلاڑیوں کا پول ابھی سے تیار کرلیا جائے اور ان کولےکر آگے بڑھا جائے تاکہ جب تک ورلڈ کپ آئے ان پلیئرز کے پاس اچھا خاصہ تجربہ ہو اور وہ مضبوط اعصاب کے ساتھ میدان میں اتریں۔

شعیب ملک نے حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنے 10 ہزار رنز مکمل کیے ہیں، وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے ایشین کرکٹر ہیں،اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ سفر اتنا آسان نہ تھا، ٹی ٹوئنٹی میں بہت محدود مواقع ملتے ہیں، پہلے تین بیٹسمین کے پاس تو رنز کرنے کا موقع ہوتا ہی ہے لیکن مڈل آرڈر بیٹسمین کے لیے 10 ہزار رنز کرجانا بہت بڑی چیز ہے، لیکن مجھے  یہاں رکنا نہیں، ابھی بہت کچھ حاصل کرنا ہے۔

شعیب ملک کاکہنا تھاکہ 2015 میں جب ٹیم میں نام نہیں آیا تو انہوں نے سوچا تھاکہ انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑ کر بس لیگز پر فوکس کروں، اس دوران ان کے پاس ٹی وی کے کنٹریکٹس بھی تھے، لیکن ایسے میں انضمام الحق اور محمد اکرم نے حوصلہ بڑھایا اور کرکٹ جاری رکھنے کو کہا۔

 '2007 میں کپتانی قبول کرنے کا افسوس ہے'

شیب ملک نے مزید کہا کہ ایک چیز کا افسوس ہے اور وہ ہے 2007 میں کپتانی قبول کرنے کا، مجھے لگتا ہے کہ بہتر ہوتا میں اس وقت کپتانی قبول نہیں کرتا کیوں کہ اس وقت کافی چیزیں ایسی ہوئی جو نہیں ہونی چاہیے تھیں، اس وجہ سے کھلاڑیوں کے ساتھ مسائل بھی ہوئے اگر اندازہ ہوتا کہ کلچر میں چیزیں کیسے ہینڈل کی جانی ہے تو شائد میں قبول نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور کپتان آپ سب کو خوش نہیں رکھ سکتے ، بعض چیزوں نے بہت پریشان کیا تھا اور اس پر انہوں نے ساتھی کرکٹرز سے معذرت  بھی کی تھی۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی پہلے سے زیادہ فٹ محسوس کررہے ہیں اور فی الحال ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں، انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ جونیئر کرکٹرز سے اپنا تجربہ بھی شیئرکرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کو آگے مدد ملے۔

شعیب ملک نے موجودہ ڈومیسٹک سسٹم کی حمایت

شعیب ملک نے موجودہ ڈومیسٹک سسٹم کی حمایت کی اور کہا کہ ہے کرکٹ کی بہتری کے لیے یہ اچھا ہے لیکن ضروری ہے کہ نچلی سطح پر چیزوں کو بھی بہتر کیا جائے ، اسکول کرکٹ ، کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے اور وہاں وسائل اور مراعات بھی ایسے ہوں کہ پلیئرز کے پاس مکمل موقع ہو کہ وہ بالکل تیار ہوں  یہ نہ ہو کہ وہ قومی ٹیم میں آکر ساری چیزیں سیکھ رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کی  فلاح کے لیے پلیئرز ایسوسی ایشن کا قیام ہوسکتا ہے لیکن ضروری ہے کہ اس میں ایسے لوگ آئیں جو غیرجانبدار ہوں تاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پلیئرز کے درمیان رابطے کا فقدان نہ رہے، اس سے دونوں کو فائدہ ہوگا۔

مزید خبریں :