دنیا
Time 24 اکتوبر ، 2020

پابندی کے باوجود بھارتی پنجاب کے 12 ہزار مقامات پر فصلوں کی باقیات نذر آتش

فصلوں کی باقیات جلانے کے باعث بھارتی دارالحکومت بدترین فضائی آلودگی کا شکار ہے اور شہریوں کا سانس لینا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے— فوٹو: فائل

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اسموگ کے باعث فضا مزید زہریلی اور آلودہ ہوتی جارہی ہے تاہم کسان پابندی کے باجود فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے باز نہیں آرہے۔

اسموگ اور زہریلی ہوا کی صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ گمبھیر ہوتی جارہی ہے اور لوگوں کے لیے سانس لینا بھی مشکل بنتا جارہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز نئی دہلی کی فضا انتہائی خطرناک حد تک آلودہ تھی اور فضائی آلودگی کی نگرانی کرنے والی ایجنسیاں پہلے ہی خبردار کرچکی ہیں کہ آئندہ 2 دنوں میں ہوا کے دباؤ میں کمی کے باعث فضا مزید زہریلی ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تنظیموں کی درخواست پر گذشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ نے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

بھارتی حکومت کی جانب سے کسانوں کو فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے باز رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں دھان (چاول کی فصل) کی اور دیگر فصلوں کی باقیات کو صاف کرنے کےلیے خصوصی مشینیں کم قیمت پر فراہم کی جارہی ہیں، اس کے علاوہ جو کسان آگ لگاتے ہوئے پکڑے جارہے ہیں ان پر بینکوں سے قرض لینے پر پابندی بھی عائد کی جارہی ہے۔

تاہم ان اقدامات کے باوجود زہریلے ذرات سے لیس دھوئیں کے گہرے اور سرمئی بادل  دنیا کے سب سے آلودہ دارالحکومت میں ہر طرف دکھائی دے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ پنجاب میں 1265 کسانوں پر جرمانے کیے گئے تاہم سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق ریاست پنجاب میں 12 ہزار مقامات پر آگ لگائی گئی ہے۔

اپنی جغرافیائی پوزیشن اور مخصوص موسم کے باعث ہر سال سردیوں میں نئی دہلی اسموگ زدہ ہوجاتا ہے۔

ہر سال سردیوں میں نئی دہلی اسموگ زدہ ہوجاتا ہے،فوٹو: فائل

بھارتی کسان زہریلے دھوئیں سے ہونے والے مضر اثرات سے آگاہ ہیں تاہم ان کاکہنا ہےکہ فصلوں کی باقیات کو ہٹانےوالی مشین خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔

خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بھارتی پنجاب کے ایک کسان نے تسلیم کیاکہ فصلوں کے گٹھوں کو جلانا صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہے تاہم نئی فصل لگانے کے لیے زمین کو جلد صاف کرنے کے لیے یہ قدم اٹھانا پڑتا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہےکہ پنجاب اور دہلی میں سیکڑوں صنعتیں ہیں جو ماحول کو آلودہ کررہی ہیں لیکن تمام ذمہ داری کسانوں پر ہی ڈالی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2018 میں نئی دہلی میں مجموعی فضائی آلودگی میں 56 فیصد حصہ فصلوں کی باقیات جلانے سے ہونے والے دھوئیں کا تھا جب کہ گذشتہ سال اس کا حصہ 44 فیصد تھا،حکام کا کہنا ہے کہ اب اس تناسب میں کمی آرہی ہے تاہم یہ بحران پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئی دہلی کی آلودہ فضا کی ایک وجہ بڑی تعداد میں گاڑیاں، تعمیرات اور شہر میں موجود صنعتیں بھی ہیں۔

مزید خبریں :