26 نومبر ، 2020
پشاور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے فیصلے سے متعلق وفاقی وزراء کے مبینہ توہین آمیز بیانات پر وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے معاونین کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں وفاقی وزراء کے توہین آمیز بیانات کے خلاف دائر کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس اعجاز نےکی۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیےکہ جنہوں نے توہین عدالت کی ہے وہ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں ۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کی طرف سے ہم کیس میں پیش ہوں گے اور دلائل دیں گے۔
جسٹس روح الامین نے استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیاکہ توہین عدالت کرنے والے خود پیش ہوجائیں تو پھر آپ کو بھی سنیں گے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی وزراء کو خود پیش ہونےکا حکم دے دیا۔
خیال رہےکہ گذشتہ سال 17 دسمبرکو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
گذشتہ دنوں انتقال کرجانے والے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔
مشرف غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ آنےکے بعد حکومتی ٹیم نے وفاقی حکومت کا مؤقف پیش کرنےکے لیے پریس کانفرنس کی تھی جس میں اس وقت کی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان ،وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر شریک ہوئے تھے۔
اس دوران خصوصی عدالت کے ججز کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات دیےگئے، اس کے علاوہ دیگر وزراء نے بھی فیصلے سے متعلق بیانات دیے تھے، جس کے خلاف خیبر پختونخوا بارکونسل نے توہین عدالت کی رِٹ دائرکی ہے۔