21 ستمبر ، 2012
ڈیلس /ٹیکساس (راجہ زاہد اختر خانزادہ…نمائندہ جنگ، جیونیوز) پاکستانی کمیونٹی کے معروف رہنما بزنس مین اور پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکساس (PSNT) کے سابق صدر منصور علی شاہ جن کو گذشتہ دنوں آرلنگٹن میں ہلاک کردیا گیا تھا، کی نماز جنازہ مورخہ 22 ستمبر بروز ہفتہ آرلنگٹن کے مسلم قبرستان الباقی میں شام 3 بجے ادا کی جائے گی اور وہیں پر ان کو سپردخاک کیاجائے گا۔ دوسری جانب منصورشاہ کے قتل کا معمہ اب تک حل نہیں ہوسکاہے۔ پاکستانی میڈیا میں قتل کی خبروں کی مسلسل اشاعت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ کل ایک بار پھر تفصیلی طور پر لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے، تاکہ اس بات کا یقینی طور پر پتہ چلایاجاسکے کہ آیا واقعی ان کو کسی نے قتل کیا ہے یا انہوں نے خودکشی کی ہے۔ اس سلسلے میں لواحقین کا کہنا ہے کہ آرلنگٹن پولیس نے جو رپورٹ داخل کی ہے وہ غلط ہے کیونکہ انہوں نے اس واقعہ کو خودکشی قرار دیتے ہوئے سر پر ایک گولی اپنی رپورٹ میں تحریر کی ہے حالانکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد اور لاش ورثاء کو ملنے کے بعد اس بات کاانکشاف ہوا کہ ان کے چہرے پر دو گولیوں کیواضح نشاناتموجودہیں جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ان کو کسی نے ہلاک کرکے ان کا ہی پستول ان کے ہاتھ میں رکھ کر واقعہ کو خودکشی کا واقعہ قرار دینے کی کوشش کی ہو۔ مقامی پاکستانی ڈاکٹروں کابھی کہناہے کہ اگر دو گولیوں کے نشانات ہیں تو یہ واقعہ خودکشی نہیں ہوسکتا، اس صورتحال کے بعد لواحقین کی جانب سے پولیس رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا گیا جبکہ لواحقین نے بھی پرائیوٹ سراغ رسانوں کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں، اس طرح پولیس نے اس مقدمہ کو واپس کھول کر اس پرتحقیقات دوبارہ شروع کردی ہیں۔ پولیس کو منصور شاہ کا فون بھی حاصل ہوگیا ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ قتل ہونے سے قبل انہوں نے کن کن افراد سے گفتگوکی۔ دوسری جانب پاکستان سوسائٹی آف ناتھ ٹیکساس کے جنرل سیکریٹری ندیم زمان نے سوسائٹی کے صدر برکت بسریاکی جانب سے میئر آف آرلنگٹن سمیت اعلیٰ حکام کو ایک خط تحریرکیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ منصور علی شاہ کمیونٹی کے معروف رہنما تھے، لہٰذا ان کو انصاف کے حصول کیلئے ان کیاہل خانہ کی مددکی جائے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جبکہ دیگر پاکستانی امریکن شہریوں نے بھی مقامی حکام کو فون اور ای میلز کے ذریعہ رابطہ کیاہے۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کل تک ورثاء کے حوالے کی جائے گی۔ دریں اثناء پاکستان میںUSA ایمبسی اسلام آباد سے منصور علی شاہ کے والدین کوویزا کے اجراء کے بعد ان کے الدین امریکہ سفر کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔منصور شاہ کی رہائش گاہ واقع مینسفیلڈ میں کمیونٹی کے افرادجس میں مرد و خواتین شامل ہیں، کا گذشتہ کئی روز سے تقریب کیلئے تانتا بندھا ہوا ہے جوکہ مرحوم کے بھائی حسنین شاہ اوران کی اہلیہ برجیس شاہ سے تعزیت کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ منصور علی شاہ کے قتل پر مقامی امریکی میڈیا مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے جبکہ پاکستانی کمیونٹی کے یہاں امریکہ سے نکلنے والے اخبارات نے منصورعلی شاہ کے قتل کی خبروں کو نمایاں شائع کیا ہے جبکہ کئی اخبارات نے خصوصی ضمیمے بھی شائع کئے ہیں۔ منصورعلی شاہ کے قتل کے بعد ڈیلس میں کمیونٹی پر اب تک سکتہ کا عالم ہے اور سینکڑوں افراد سوشل ویب سائٹ کے ذریعہ اس قتل کے واقعہ کی مذمت کررہے ہیں۔