21 ستمبر ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار’نیو یارک ٹائمز ‘ کا کہنا ہے کہ دنیا کے ایک ممتاز فیکٹری مانیٹرنگ گروپ نے کراچی کی علی انٹر پرائزز کو گزشتہ ما ہ عالمی معیا ر ہونے کا سرٹیفکیٹ فراہم کیا۔ اگست میں دو انسپکٹر نے اس فیکٹری کا دورہ کیا اور وہاں کے ورکنگ ماحول کی جانچ پڑتال کے بعد ایک ممتاز سرٹیفکیٹSA8000 جاری کیا۔اس تصدیقی سرٹیفکیٹ کا مطلب فیکٹری کے متعین کردہ عالمی معیار کے9ضابطوں پر پورا اترناہے جن میں صحت اور تحفظ ،چائلڈ لیبر ، اور کم سے کم اجرت شامل ہیں۔یہ دونوں انسپکٹر نیویارک کی ایک این جی او’ سماجی احتساب انٹرنیشنل‘ Social Accountability International کے لئے کام کرتے ہیں۔ان کے دورے کے کچھ ہفتوں بعد تاریخ کا بدترین سانحہ پیش آیا۔کراچی سانحہ فیکٹری مانیٹرنگ گروپ کے لئے شرمندگی کا باعث بن گیا ہے۔اس کے سرٹیفکیٹ پر مغربی ممالک کی کئی گارمنٹس اور الیکٹرانکس صنعتیں انحصار کرتی ہیں۔ترقی پذیر ممالک کو ان کی کم لاگت سپلائرز کی منظوری کے لئے اس کی تصدیقی مہر کو سند مانا جاتا ہے ۔پاکستان میں تو اس سانحہ پر الزام تراشی اپنی جگہ پر لیکن عالمی حقوق کی تنظیموں کے لئے یہ ایک تلخ حقیقت سامنے ہے کہ 15سالہ اس متنازع فیکٹری کی خامیوں کو قابل احترام مغربی تنظیم نے کلین چٹ فراہم کی۔واشنگٹن کے ورکرز حقوق کے کنسورشیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس پورے نظام میں خامیاں ہیں۔ کارپوریٹ فنڈنگ نظام ورکز کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتا اور نہ کرے گا۔ایس اے آئی کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے علی انٹرپرائزز کی آڈٹ کرنے والے اطالوی کمپنی رینا گروپ سے اس نے پاکستان میں کام معطل کردیا تھا۔