14 فروری ، 2012
پشاور…اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی کرک سے تعلق رکھنے والی لڑکی عظمیٰ ایوب کے مقدمے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنی رپورٹ پشاور ہائی کورٹ میں داخل کرادی۔عظمیٰ کیس کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن پشاور عتیق اللہ وزیر نے جیو نیوز کو بتایا کہ عظمی اور اس کی بچی سمیت گیارہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ سی ایم ایچ میں کیا جائے گا، تاہم اسپتال سے ٹیسٹ کے لئے ابھی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پاک فوج کے حوالدار نصیب اللہ نے تصدیق کی ہے کہ جن دنوں عظمیٰ کو اغوا کیا گیا تھا وہ چھٹی پر گاوٴں میں تھا۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ واقعے میں پاک فوج کا ایک سپاہی شکیل بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔ پاکستان فوج سے تفتیش کے لئے شکیل کو پولیس کی تحویل میں دینے کی درخواست کی گئی ہے۔