ناظم جوکھیو کیس: مقتول کے بھائی نے جام عبدالکریم کا نام مقدمے سے واپس لے لیا

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ناظم جوکھیو قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

مقتول کے بھائی اور مدعی مقدمہ افضل جوکھیو نے اپنا 164 کا بیان ریکارڈ کرادیا جس میں انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کے قتل میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم ملوث نہیں لہٰذا مقدمے سے جام عبدالکریم کا نام نکالا جائے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں افضل جوکھیو نے اپنے 164 کے بیان میں کہا کہ رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم بجار نے مجھے قسم دے کر کہا کہ وہ میرے بھائی کے قتل میں ملوث نہیں لہٰذا جام عبدالکریم کا نام نکالا جائے جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور دیگر ملزم میرے بھائی کے قتل میں ملوث ہیں۔

ملزم جام اویس کے وکیل کے مطابق مقتول کے بھائی کی جانب سے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست بھی واپس لے لی گئی ہے اور عدالت نے کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق درخواست نمٹا دی ہے۔

مدعی مقدمہ نے مقدمے میں دہشتگردی دفعات شامل کرنے کی درخواست کی تھی جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔

ناظم جوکھیو قتل کیس کا تفتیشی افسر ایک مرتبہ پھر تبدیل 

ناظم جوکھیو قتل کیس کا تفتیشی افسر ایک مرتبہ پھر تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ناظم جوکھیو قتل کیس میں گرفتار رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 6 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

کیس کے نئے تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن توسیع کی درخواست جمع کروائی۔

انسپکٹر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کے پرانے تفتیشی افسر مجتبیٰ باجوہ سے کل تفتیش میرے حوالے کی گئی ہے۔

تفتیشی افسر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔

ناظم جوکھیو کا قتل

مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی کا الزام ہےکہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے مہمانوں کے شکار کھیلنے کی ویڈیو وائرل کرنے پر ناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا ، ناظم کی لاش کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ کے قریب سے ملی تھی۔

ناظم جوکھیو قتل کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 6 ملزمان زیر حراست ہیں جبکہ ایم این اے جام عبدالکریم سمیت 4 نامزد ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔

چند روز قبل ناظم جوکھیو کا موبائل فون اور کپڑے ملیر میں جام ہاؤس کے قریب پرانے کنویں سے ملے تھے جبکہ کیس کے تفتیشی افسر نے بتایا تھا کہ ناظم جوکھیو کو جام ہاؤس کے وئیر ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید خبریں :