دنیا
Time 08 دسمبر ، 2021

بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت، سوشل میڈیا پر سازشی نظریات گردش کرنے لگے

ماضی میں جنرل بپن راوت کی بات سے اس وقت کے ائیرچیف اختلاف کرچکے ہیں جو بھارت میں کافی گرم معاملہ رہ چکا ہے— فوٹو: فائل
ماضی میں جنرل بپن راوت کی بات سے اس وقت کے ائیرچیف اختلاف کرچکے ہیں جو بھارت میں کافی گرم معاملہ رہ چکا ہے— فوٹو: فائل

بھارت کی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کی تصدیق ہوگئی اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک سازشی نظریہ بھی گردش کرنے لگا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے مطابق بھارتی فضائیہ کے روسی ساختہ ایم آئی 17وی فائیو ہیلی کاپٹر میں جنرل بپن راوت سمیت 10 افراد اور عملے کے 4 ارکان سوار تھے۔

بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ جنرل بپن راوت بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع نیلا گیری میں واقعے ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج میں ایک تقریب میں شرکت کیلئے جار ہے تھے کہ کونور کے قریب ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔

بھارتی فضائیہ نے جنرل بپن راوت کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 13 افراد حادثے میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صرف ایک شخص کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے مطابق زخمی ملنے والے شخص کی شناخت بھارتی فضائیہ کے گروپ کیپٹن ورون سنگھ کے نام سے ہوئی ہے جو ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج (DSSC) کے ڈائریکٹنگ اسٹاف تھے۔

بھارتی ائیر فورس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت اپنی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد 31 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہوئے تھے لیکن مودی سرکار نے انہیں بھارت کی مسلح افواج کا پہلا چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا تھا۔

اس سے قبل بھارت میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ نہیں ہوتا تھا اور خاص طور پر یہ عہدہ اس لیے بنایا گیا تھا تاکہ جنر بپن راوت فوج کی اعلیٰ قیادت کا حصہ رہ سکیں۔

اب ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل بپن راوت کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین سازشی نظریات کو فروغ دے رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر ہیلی کاپٹر کو حادثہ بھارتی مسلح افواج کے دو بڑوں میں اختلافات کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔

دراصل رواں برس جولائی میں جنرل بپن راوت نے گلوبل کاؤنٹر ٹیررازم کونسل کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ائیرفورس کی ضرورت اس لیے ہے کہ وہ بری فوج کو سپورٹ فراہم کرے اور یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ائیرفورس مسلح افواج کا ایک سپورٹنگ آرم رہے گا جیسا کہ فوج میں آرٹلری سپورٹ، انجینیئر سپورٹ اور کومباٹنٹ آرمز ہوتے ہیں۔‘

کچھ دیر بعد اسی تقریب سے خطاب میں بھارتی فضائیہ کے اس وقت کے ائیر چیف مارشل راکیش کمار سنگھ بہادوریہ نے جنرل بپن راوت کی بات سے اختلاف کیا تھا۔

راکیش کمار نے بپن راوت کا نام لیے بغیر یہ کہا تھا کہ ’فضائیہ کا کردار محض سپورٹنگ تک محدود نہیں، فضائیہ کی ذمہ داریاں اس سے کہیں زیادہ وسیع ہیں اور کسی بھی جنگ میں فضائیہ کا کردار صرف بری فوج کی سپورٹ تک محدود نہیں ہوتا۔‘

اب بپن راوت کی حادثے میں ہلاکت کے بعد ایک بار پھر سوشل میڈیا پر یہ معاملہ گرم ہوگیا ہے اور صارفین اس حوالے سے ٹوئٹ کررہے ہیں اور مختلف سازشوں کا ذکر کررہے ہیں۔






مزید خبریں :