03 جنوری ، 2022
بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے گیٹ پر دھرنا دینے والی جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان کو صوبائی حکومت نے مذاکرات کی دعوت دے دی۔
بلدیاتی نظام کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے، دھرنے میں خواتین بھی شامل ہوئیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ خواتین کی شمولیت سے دھرنے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، بلدیاتی نظام کے خلاف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی آوازبلند کر رہی ہیں، شہر کی بیٹیاں ٹرانسپورٹ نہ ہونےکے باعث بسوں میں لٹک کر یونیورسٹی اورکالج جانے پر مجبور ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے جیو نیوز سےگفتگو میں کہا کہ سندھ حکومت سے بامقصد بات چیت کے لیے تیار ہیں، وزیربلدیات ناصرشاہ کا فون آیا تھا، چائے پرگفتگو کی دعوت دی، ناصر شاہ کو کہا چائے،کافی کی دعوت قبول لیکن بات چیت بامقصد ہونی چاہیے۔
دھرنےکے شرکا سے خطاب میں حافظ نعیم نےکہا کہ سندھ حکومت دھرنا ہٹانےکا سوچے بھی نہیں، یہاں سے دھرنا ہٹایا تو پورے شہر میں پھیل جائیں گے، بلدیاتی بل پر ہم نے پہلے بھی ملاقات کی اور تجاویز دیں، لیکن سندھ حکومت نے قانون اس کے خلاف بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ میئرکراچی اور بلدیاتی اداروں کے لیے مکمل اختیار سےکم کسی قانون پر راضی نہیں ہوں گے، تمام تعلیمی ادارے اسپتال اور شہری ادارے بلدیہ کراچی کو واپس کیے جائیں، سکھر،لاڑکانہ حیدرآباد سمیت سندھ کے تمام شہروں کے لیے با اختیار میئر اور بلدیاتی ادارے چاہتے ہیں۔