05 جنوری ، 2022
سندھ حکومت کی جانب سے 21 ہزار نئی بھرتیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت نے ایم کیو ایم کی درخواست پر بھرتیوں کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا اور آئندہ سماعت تک سندھ حکومت کو بھرتیوں سے روک دیا۔
عدالت نے بھرتیوں سے متعلق جاری نوٹیفکیشن بھی آئندہ سماعت تک معطل کردیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت پر ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سکھر آئی بی اے سے بھرتیوں کا عمل روکا جائے، درخواست میں سکھر آئی بی اے سے ٹیسٹ کا طریقہ کار چلینج کیا گیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے مطابق 38 سے زائد محکموں میں بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔ بھرتیوں کے طریقہ کار میں بے ضابطگیاں ہیں جس کا مقصد کراچی کے نوجوانوں کو نوکریوں سے محروم کرنا ہے، 3 جنوری 2020 اور 6 فروری 2020 کو نوٹیفکیشن جاری کیے گئےاورگریڈ پانچ سے پندرہ کی اسامیوں کے لیے خاموشی سے کارروائی کی گئی۔
ایم کیو ایم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز کو خلاف ضابطہ ٹیسٹنگ کا کنٹریکٹ دیا گیا اور نئے طریقہ کار کے تحت آئی بی اے کراچی کے بجائے نوکریاں سکھر آئی بی اے سے ہوں گی۔
سماعت کے بعد عدالت نے بھرتیوں سے متعلق جاری نوٹیفکیشن بھی آئندہ سماعت تک معطل کردیا اور سماعت ملتوی کردی۔
درخواست گزاروں میں ایم این اے کشور زہرہ، ایم پی ایز سید ہاشم رضا، غلام گیلانی، جاوید حنیف خان اور وسیم الدین قریشی شامل ہیں۔