نور مقدم قتل کیس، پولیس تفتیش میں نقائص کی بھرمار

نور مقدم قتل کیس، پولیس تفتیش میں نقائص کی بھرمار

اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کی پولیس تفتیش میں کمزوریاں سامنے آگئیں۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر کے بیان پر وکلاء صفائی کی جرح جاری رہی۔

پیر کو مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین، سجاد احمد بھٹی، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس، مقدمہ کے تفتیشی آفیسر انسپکٹر عبدالستاراور دیگر پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر پر وکیل سکندر ذوالقرنین نے جرح کی۔

روزنامہ جنگ میں شائع ایک خبر کے مطابق تفتیشی افسر نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ظاہر جعفر کی پینٹ پر خون تھانہ چاقو پر فنگر پرنٹس ، گھر میں ہونے کی وجہ سے شامل تفتیش کیا گیا، ہمسایوں و چوکیدار کا بیان نہیں لیا، کیمروں کی ریکارڈنگ تفتیش کاحصہ نہیں ، عینی گواہ بھی سامنےنہیں آیا۔

تفتیشی افسر نے کہاکہ محمد، کانسٹیبل سکندر حیات، کانسٹیبل عابد لطیف، اعتزاز کانسٹیبل ایس ایچ او اور لیڈی کانسٹیبل اقصی ٰرانی جائے وقوعہ پر پہنچے، اے ایس آئی زبیر مظہر پہلے پہنچا تھا پولیس ڈائری میں جو میں نے اپنے ساتھ جانے کا لکھا وہ غلط تھا،مدعی شوکت مقدم اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ پہلے سے موجود تھے۔

یہ خبر روزنامہ جنگ میں 25 جنوری 2020 کو شائع ہوئی۔

مزید خبریں :