30 اکتوبر ، 2012
پیرس…رضا چوہدری…بلجیم کی لیوون یونیورسٹی میں کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام کشمیرپر سمپوزیم کے دوران مقررین نے کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کی اور مسئلہ کشمیرکے پرامن حل پرزوردیا۔ یہ ایک روزہ تقریب ”پولیٹیکاانٹرنیشنل“ اور پاکستان اسٹوڈنس فورم کے تعاون سے منعقدکی گئی۔ ”کشمیرکی خوبصورتی، محفوظ ماضی۔زخمی حال“ کے عنوان سے اس تقریب سے ہالینڈکی کشمیرپر ماہرخاتون ماریان لوکس، بلجیم کے ”مو“ میگزین کے چیف ایڈیٹر ”جی گوریس“ برسلزپارلیمنٹ کی رکن ڈینیل کارون، انسانی حقوق کی کارکن اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں خاتون ماہر سعدیہ میراورکشمیرکونسل ای یو ،آئی سی ایچ ڈی کے چیئرمین علی رضاسید خطاب کیا۔ پاکستان اسٹوڈنٹس فورم کے علی شیرازی نے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ سیمینار کے دوران سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے اور اس کے بعد کشمیرکے خوبصورتی اور موجود ہ صورتحال کے بارے میں نمائش کا اہتمام کیاگیا اور دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں لوگوں نے خاصی دلچسپی کا اظہارکیا۔ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ”مو“ میگزین کے چیف ایڈیٹر ”جی گوریس“ نے کہاکہ کشمیرایک دشوار مسئلہ ہے لیکن ہمیں کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کرناہوگی۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی مسئلہ زور ،زبردستی سے حل نہیں ہوسکتا۔مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کیاجائے اور پاکستان اور بھارت دونوں کو کشمیریوں کا خیال رکھناہوگا۔ برسلزپارلیمنٹ کی رکن ڈینیل کارون نے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کی مدد کرنا ہوگی۔ خاص طورپر کشمیرمیں امن کے لیے کوشش کرناہوگی کیونکہ امن ہوگا تو وہاں ترقی ہوگی اور خوشحالی آئے گی۔ ہالینڈکی کشمیرپر ماہرخاتون ماریان لوکس نے کہاکہ بھارت نے بڑی تعدادمیں مقبوضہ کشمیرمیں فوج تعینات کررکھی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے کشمیریوں کے مابین اتحاد کی ضرورت پر زوردیا اور مذاکرات کے عمل میں کشمیریوں کی شمولیت کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیرپرمذاکرات اورمعاہدے کشمیریوں کے بغیرہوئے ہیں جن کاکوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔انسانی حقوق کی کارکن اور موسمیاتی تبدیلیوں کی ماہرسعدیہ میر نے کشمیرمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکرکیااور کہاکہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں کشمیرمیں ماحولیاتی تبدیلی کشمیرکے قدرتی ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔