02 نومبر ، 2012
کراچی … محمد رفیق مانگٹ … برطانوی اخبار ”ٹیلی گراف‘ ‘نے لارڈ نذیر احمد کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرستان میں آپریشن کے جواز کیلئے ملالہ کو گولی ماری گئی، ملالہ یوسف زئی پر حملہ طالبان کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہے، اس واقعے سے نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ علاقہ تحریک طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ اخبار لکھتا ہے لارڈ نذیر کو یقین ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ طالبان کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہے، پاکستانی طالبان نے ملالہ فائرنگ کے فوری بعد اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی اور دوبارہ حملے کی دھمکی بھی دی تھی، لیکن لارڈ نذیر احمد اس کے برعکس موٴقف رکھتے ہیں، انہوں نے شمالی لندن میں ولزڈن میں ایک اجلاس میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وزیرستان میں طالبان کے مضبوط گڑھ میں فوجی آپریشن شروع کرنے کیلئے بہانہ (جواز) تراشنے کیلئے ملالہ کو گولی ماری گئی۔ انہوں نے لندن میں بھی ایسے واقعے کے پیش آنے کا دعویٰ کیا اور شمالی لندن میں ایک کمیونٹی اجلاس میں تقریر کے دوران جمی سیویل Jimmy Savile پر جنسی حملے سے اس واقعے کا موازنہ کیا۔ اخبار نے لارڈ نذیر احمد کی اجلاس میں اردو اور انگریزی میں کی گئی گفتگو کی ویڈیو حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس میں لارڈ نذیر نے کہا کہ انہوں نے ملالہ کے آبائی علاقے مینگورہ کا دورہ کیا ،وہاں عسکریت پسندوں کی طرف سے ایسا کوئی خطرہ نہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ مجھے نہیں علم کہ ایسا کیوں ہوا، انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ ممکن ہے کہ وزیرستان میں کوئی آپریشن یا ایسی کوئی کارروائی مقصود ہو ،اس کیلئے عوامی رائے کو اپنے حق میں کرنا یا اس میں اضافہ کرنا مقصد ہو اور ممکن ہے ملالہ کو اس سازش میں ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس واقعے سے یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ علاقہ تحریک طالبان کے کنٹرول میں ہے، جرائم کسی جگہ بھی ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ برطانوی نشریاتی ادارے میں بھی ہوسکتے ہیں۔ لارڈ نذیر نے کہا کہ میں نے اپنا موٴقف تمام حقائق واضح ہونے کے بعد دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو کچھ بھی کہا اس میں حکومت پاکستان کا ذکر نہیں، یہ پاکستانی معاملہ ہے برطانوی نہیں۔ انہوں نے کہا ملالہ فائرنگ کے اس خاص دن پر مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے کہ کیا ہوا تھا، 3یا 4 دن بعد حقائق سامنے آنے کے بعد انہوں نے پاکستانی پریس میں طالبان کی مذمت کی تھی۔