06 اکتوبر ، 2022
آپ نے بہت سے پر اسرار اور حیرت انگیز مقامات کے بارے میں سنا ہوگا، آج ہم آپ کو ایک ایسی جگہ کے بارے میں بتارہے ہیں جہاں انسانی قبریں عام قبروں سے کافی لمبی ہیں۔
جی ہاں سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں 2 ایسی قبریں موجود ہیں جو عام انسانی قبروں سے کافی لمبی ہیں ،ان کی لمبائی تقریباً 9 سے 20 گز ہے ۔
پہلی 20 گز بابا کی قبر (حضرت سخی نورالدین شاہ)
حیدرآباد میں 20 گز لمبائی کی قبر سائٹ ایریا میں قائم پھلیلی نہر کے قریب قبرستان میں واقع حضرت سخی نورالدین شاہ کی ہے جو اندازے کے مطابق 7 ہجری میں عربستان سے سندھ میں آئے اور یہاں آباد ہوکر اسلام پھیلایا، تاہم ان کے انتقال کے اور اس قبر کے تعمیر ہونے کی واضح تاریخ کسی کو معلوم نہیں ہے۔ اس قبر پر علاقہ مکینوں کی جانب سے مزار بنایا گیا ہے جہاں دور دراز سے لوگ آتے ہیں۔
اس مزار اور قبرستان کی دیکھ بھال کرنے والے گلزار سومرو سے جب اس قبر کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے آباؤ اجداد سے یہی سنتے ہوئے آرہے ہیں کہ یہ بزرگ 7 ہجری میں عربستان سے سندھ آئے تاہم اس حوالے سے کسی کو واضح معلومات نہیں ہیں تاہم میرا کام قبرستان اور ساتھ قائم مسجد کی دیکھ بھال کرنا ہے۔
دوسری قبر (حضرت گل حیدر شاہ اصحابی)
حیدرآباد میں 9 گز بابا کے نام سے مشہورحضرت گل حیدر شاہ اصحابی کی قبر تاریخی پکا قلعہ چوک کے بالکل سامنے واقع ہے۔ اس قبر پر بھی علاقہ مکینوں کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت مزار قائم کیا گیا ہے۔
حضرت گل حیدرشاہ اصحابی کے حوالے سے بھی درگاہ شریف پر کوئی واضح معلومات نہیں لیکن ایک عام روایت کے مطابق کہا جاتا ہے کہ ان کا قد اتنا طویل تھا کہ جب 18 ویں صدی میں غلام شاہ کلہوڑو پکا قلعہ قائم کروا رہے تھے تو اس وقت گل حیدرشاہ اصحابی زندہ تھے۔
روایات کے مطابق گل حیدرشاہ اصحابی نے پکا قلعہ کی تعمیر میں حصہ لیا اور اپنے طویل قد کی وجہ سے وہ مزدوروں کو نیچے سے سامان با آسانی اوپر فراہم کرتے تھے اور شام کے وقت پکا قلعہ کے سامنے موجود ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر زائرین کے مسئلے سنتے اور اللہ کی عبادت کرتے تھے۔
تاہم ان کے انتقال کے بعد غلام شاہ کلہوڑو نے اسی درخت جہاں گل حیدرشاہ اصحابی بیٹھ کر عبادت کیا کرتے تھے وہاں ان کی قبر تعمیر کروائی جس کے بعد سے یہ نوگز بابا کے نام سے مشہور ہو گئے۔
کیا یہ لمبی قبریں صرف حیدرآباد میں واقع ہیں؟
پاکستان میں حیدرآباد کے علاوہ کئی شہروں میں ایسی قبریں موجود ہیں جن کی لمبائی عام قبروں سے کافی زیادہ ہے۔
انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے مطابق چکوال کے مشرقی محلے پیر صحابہ، غربی قبرستان میں 9 گز لمبی قبر موجود ہے۔ اس کے علاوہ جہلم، نارووال، چنیوٹ، گجرات اور آزاد کشمیر وغیرہ میں بھی ایسی طویل قبریں موجود ہیں۔
تاریخ اس حوالے سے کیا کہتی ہے؟
اس بات کی واضح تصدیق نہیں ہوسکی کہ ان لمبی قبروں میں دفن افراد کا قد بھی واقعی اتنا لمبا تھا یا صرف یہ قبریں صرف لوگوں کی توجہ سمیٹنے کے لیے لمبی بنائی گئی ہیں۔
ان طویل قبروں کے حوالے سے تاریخ خاموش دکھائی دیتی ہے کیونکہ ان قبروں کے بارے میں جتنی بھی معلومات حاصل کی گئی ہیں وہ مستند نہیں اور محض روایات اور آباؤ اجداد سے سنی ہوئیں باتیں ہی نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آ رہی ہیں۔
ایک روایت یہ ہے کہ ان قبروں میں موجود افراد کا قد حقیقت میں ہی اتنا لمبا تھا جبکہ کچھ روایات یہ ہیں کہ دراصل ان قبروں میں دفن افراد اصل میں مجاہدین تھے جن کے نیزوں کی لمبائی 9 گز یا اس سے زائد تھی، اس لیے اس نسبت سے یہ 9 گز کے نام سے مشہور ہوئے اور ان کے انتقال کے بعد انہیں ان کے نیزوں سمیت دفن کیا گیا اس وجہ سے یہ قبریں عام قبروں سے زیادہ لمبی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک روایت یہ بھی ہے کہ آج سے ہزاروں سال پہلے اس خطے میں جب گنبد کی تعمیر کا رواج نہیں ہوتا تو مجاہدین اور شہداء کی قبروں کو ممتاز کرنے کے لیے ان قبروں کو احترام کے طور پر دوسری قبروں سے لمبا بنایا جاتا تھا تاکہ شناخت میں آسانی ہو۔