معمر خاتون نے خود اپنے لیے الیکٹرک گاڑی تیار کرلی

نیوزی لینڈ کی خاتون نے یہ حیران کن کام کیا / فوٹو بشکریہ روزمیری پین وارڈن
نیوزی لینڈ کی خاتون نے یہ حیران کن کام کیا / فوٹو بشکریہ روزمیری پین وارڈن

ایک معمر خاتون نے 29 سال پرانی تباہ حال گاڑی کو گھر میں سورج کی روشنی پر چلنے والی الیکٹرک کار میں تبدیل کردیا ۔

نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی 63 سالہ روز میری پین وارڈن اپنی تیار کردہ گاڑی کو کافی عرصے سے ساؤتھ آئی لینڈ کی سڑکوں پر چلا رہی ہیں ۔

روزمیری نے اس الیکٹرک گاڑی کو اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر 8 ماہ میں تیار کیا۔

انہوں نے بتایا 'میں آئل کمپنیوں کی شکرگزار ہوں جن کی وجہ سے مجھ میں یہ حوصلہ پیدا ہوا'۔

اپنی الیکٹرک کار تیار کرنے کے لیے انہوں نے ایک کباڑ خانے سے 1993 کی ایک گاڑی کی باڈی حاصل کی اور اس کا انجن خود باہر نکالا۔

اس کے بعد نئے گیئر باکس اور الیکٹرک انجن کو گاڑی کا حصہ بنایا جبکہ اس کے فرنٹ اور بیک پر بیٹریوں کو نصب کیا ۔

یہ گاڑی 3 سال پہلے تیار ہوئی مگر اب اسے شہرت حاصل ہوئی ہے / فوٹو بشکریہ روزمیری پین وارڈن
یہ گاڑی 3 سال پہلے تیار ہوئی مگر اب اسے شہرت حاصل ہوئی ہے / فوٹو بشکریہ روزمیری پین وارڈن

اس گاڑی کی تیاری پر انہوں نے 24 ہزار ڈالرز (48 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) خرچ کیے اور  یہ 3 سال سے ان کے پاس ہے۔

مگر اب جاکر مقامی میڈیا کی توجہ اس گھریلو ساختہ گاڑی پر گئی اور روزمیری کو بھی شہرت حاصل ہوئی۔

اس گاڑی کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے کے لیے روز میری کے دوست ہیگن بروگی مان اب تک 8 روایتی گاڑیوں کو الیکٹرک میں تبدیل کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آپ ماحولیاتی نقصانات پر باتیں تو بہت کرتے ہیں مگر اس کی روک تھام کے لیے خود کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عام افراد کے لیے تو گاڑی کو الیکٹرک میں تبدیل کرنا مالی لحاظ سے بہت زیادہ فائدہ مند نہیں مگر بڑی کمرشل گاڑیوں اور ٹرکوں میں اس کا خرچہ 5 سال میں پورا ہوسکتا ہے جبکہ ماحولیاتی آلودگی کی شرح میں بھی کمی آئے گی۔

مزید خبریں :