Time 07 جولائی ، 2022
پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بی آر ٹی، بینک آف خیبر، بلین ٹری اور مالم جبہ کیس دوبارہ کھولنے کا حکم

جسٹس (ر) جاوید اقبال کال کر کے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، وہ کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہو گی — فوٹو: فائل
جسٹس (ر) جاوید اقبال کال کر کے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، وہ کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہو گی — فوٹو: فائل

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)  کے اجلاس میں چیئرمین نورعالم خان نے نیب کے قائم مقام چیئرمین ظاہر شاہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ بی آر ٹی، بینک آف خیبر، بلین ٹری سونامی اور مالم جبہ کیس دوبارہ کھول کر  پی اے سی کو رپورٹ دی جائے۔

پی اے سی اجلاس میں سابق چیئرمین ایف بی آر جسٹس (ر) جاوید اقبال کو طلب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے پی اے سی کو خط لکھ کر آگاہی دی کہ وہ عید کی چھٹیوں پر گھر جا چکے ہیں اس لیے اجلاس  میں پیش نہیں ہو سکیں گے جبکہ اجلاس میں قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

اس موقع پر چیئرمین  پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ ہم اختیارات کے اس قدر ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کر سکتے، جی چاہتا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کر دوں، اس شخص نے نیب کا نام بھی خراب کر دیا ہے۔

اجلاس کے دوران قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے میٹنگ سے جانے کی اجازت طلب کی جس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ آپ کا اجلاس میں بیٹھنا ضروری ہے، آپ کے ادارے کی ساکھ پر سوال اٹھے ہیں، آپ کمیٹی سے نہیں جا سکتے۔

انہوں نے قائم مقام چیئرمین نیب سے استفسار کیا کہ بی آر ٹی کرپشن ریفرنس کہاں گیا ؟ بینک آف خیبر کا کیا کیا؟ بلین ٹری سونامی کا کیا ہوا؟ مالم جبہ کا کیا کیا؟ جس پر ظاہر شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ مالم جبہ کیس بند ہو چکا ہے جس پر چیئرمین پی اے سی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہدایات دیتے ہیں کہ اس کیس کو ری اوپن کریں اور ہمیں رپورٹ دیں۔

چیئرمین پی اے سی نے پوچھا کہ انہیں کتنے وقت میں رپورٹ پیش کی جائے گی؟ جس پر ظاہر شاہ نے جواب دیا کہ 6 ماہ میں رپورٹ دیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ آپ کے پاس فائلیں تیار ہیں، سالوں سے یہ کیس پڑے ہوئے ہیں، بلین ٹری کیس کا کیا ہوا؟ اب تو لوگوں نے درخت جلانا شروع کردیے ہیں، انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ان چاروں کیسز  پر فوری تحقیقات کا حکم دیتی ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کا معاملہ

چیئرمین نیب کے خلاف ہراساں کیے جانے کی درخواست دینے والی طیبہ گل نے پی اے سی میں پیش ہوکر کمیٹی کو بتایا کہ مسنگ پرسنز کمیشن میں جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی۔ 

طیبہ گل نے بتایا کہ  مسنگ پرسن کی درخواست پر میرا نمبر درج تھا، جاوید اقبال اس نمبر پر کال کر کے مجھے وقتاً فوقتاً بلاتے رہے، وہ کہتے تھے آپ ضرور آئیں ورنہ سماعت نہیں ہو گی، جب میں نے جاوید اقبال کو بار بار فون کرنے سے منع کیا تو وہ ناراض ہو گئے، جنوری 2019 میں لاہور سے نیب نے  ہمیں رات کو گھر سے گرفتار کر لیا۔

طیبہ گل نے کہا کہ چیئرمین نیب نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروا دیا، مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا، میرے خلاف ایک جھوٹا ریفرنس بنایا گیا اور مجھے سنا بھی نہیں گیا۔ آج تک میری کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی کسی عدالت نے میری بات نہیں سنی۔

طیبہ گل نے کہا کہ میں نے جاوید اقبال کی گفتگو کی ویڈیو اس لیے بنائی کہ وہ ایک اعلیٰ طاقتور عہدیدار تھا، میں چاہتی تھی کہ اس شخص کی حقیقت سب کے سامنے آئے، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے  ان سے کہا تھا کہ  نیب میں مشکل ہوتا ہے اس لیے مسنگ پرسنز کمیشن میں آ کر ملا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال کہتے تھے کہ میں ایک منٹ میں تمہاری زندگی تباہ کر سکتا ہوں، کسی دفتر میں تمہیں دیکھا تو تمھارے ٹکڑے جھنگ جائیں گے، چیئرمین نیب نے مجھے اور میرے شوہر فاروق کو گرفتار کروا دیا، مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتار کیا، گاڑی میں راستے میں میرے ساتھ جو درندگی کی گئی وہ میں نہیں بتا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ریمانڈ کے بغیر مجھے لاہور لے جایا گیا، جب مجھے سلیم شہزاد کے پاس لے جایا گیا تو میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، میرے جسم پر نیل پڑے ہوئے تھے۔

طیبہ گل نے بتایا کہ تلاشی میں ڈی جی نیب لاہورسلیم شہزاد کے کہنے پرمیرے کپڑے تک اتار دیے گئے۔ 

مزید خبریں :