15 جولائی ، 2022
براعظم انٹار کٹیکا کا آسمان گزشتہ دنوں گلابی رنگ کا ہوگیا تھا، جس کی وجہ ممکنہ طور پر 2022 کے آغاز میں ایک زیرسمندر آتش فشاں پھٹنے سے خارج ہونے والے ایروسول یا ہوا میں پھیلنے والے ذرات تھے۔
نیوزی لینڈ کے انٹار کٹیکا اسکاٹ بیس پر کام کرنے والے اسٹیورٹ شا نے انسٹاگرام پر انٹار کٹیکا کے آسمان کی تصاویر پوسٹ کیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'یقین کریں یا نہ کریں، مگر میں نے ان تصاویر کو ایڈٹ نہیں کیا، ہم نے آسمان کو ایسا دیکھا جو انتہائی زبردست نظارہ تھا'۔
ٹونگا میں پھٹنے والے آتش فشاں کے ذرات طویل فاصلہ طے کرکے اب انٹار کٹیکا پہنچے جس سے آسمان کی رنگت تبدیل ہوئی، ورنہ ان دنوں برفانی براعظم میں ہر وقت تاریکی کا راج ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف واٹر اینڈ ایٹموسفیرک ریسرچ کی جانب سے ایک بیان میں اس کی وجہ بتائی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ آتش فشاں پھٹنے کے بعد ہوا میں موجود ذرات دنیا کے گرد مہینوں تک گردش کرسکتے ہیں، جن سے سورج کی روشنی کی رنگت تبدیل محسوس ہوتی ہے اور آسمان میں گلابی، نیلے، جامنی یا دیگر رنگ جگمگاتے نظر آتے ہیں۔
اسکاٹ بیس نے ان ذرات کو انٹار کٹیکا کے ماحول میں 7 جولائی کو ٹریک کیا۔
ٹونگا کے قریب یہ آتش فشاں 15 جنوری کو پھٹا تھا جس کے بعد راکھ کی بہت زیادہ مقدار کو ہوا میں پھیلتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا۔
آتش فشاں پھٹنے کی طاقت 10 میگا ٹن تھی جس سے ٹونگا کو تباہ کن سونامی کا سامنا ہوا۔
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں بھی آسمان کی رنگت گزشتہ ماہ جامنی اور گلابی ہوگئی تھی۔